لاہور(لاہورنامہ)پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین عبدالستار نے کہا ہے کہ کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدورٹھیکیداری نظام کی وجہ سے جدید حفاظتی آلات سمیت بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں .
وفاقی و صوبائی حکومتیں کان کنی سے وابستہ محنت کشوں کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات کرے،کانکنوں کو حفاظتی آلات فراہم کیے جائیں۔
عبدالستار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لاکھوں محنت کش کان کنی سے وابستہ ہیں،محکمہ مائنز کو آنے والے فنڈز کان کنوں کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال نہیں کیے جا رہے جبکہ زیادہ تر مائن مالکان بھی اپنے کارکنوں کو میڈیکل انشورنس کی پیشکش نہیں کرتے،ملک بھر میں لاکھوں کان کن ایمپلائیز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی)میں رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ سے پنشن جیسی سہولت سے مستفید نہیں ہو پا رہے.
لہٰذامحکمہ مائن اورمائنز مالکان کان کنوں کو صحت، تعلیم اور دیگر سہولیات فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین عبدالستار کا کہنا تھا کہ ٹھیکیدار اور پیٹی ٹھیکیداروں کی وجہ سے جدید حفاظتی آلات کے بغیر کانوں میں اترنے والے کان کنوں کی زندگیاں خطرات سے دوچارہیں لہٰذامائنز انسپکٹر وینٹیلیشن سسٹم سمیت مشینری اور اوزار چیک کرنے سمیت کوئلے کی کانوں میں حفاظتی اقدامات کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کردارایمانداری سے ادا کریں تو حادثات میں کمی ممکن ہے،حفاظتی تدابیر اختیار کرکے ہی حادثات کی روک تھام کی جاسکتی ہے اور قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع روکا جاسکتا ہے۔
پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین عبدالستار کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کان کے حادثے کی صورت میں کان کنوں کو بچانے کیلئے محکمہ کان کنی بلوچستان کونئی ایمبولینسوں سمیت جدید سہولتوں سے لیس کرے،ریسکیو ٹیموں کو جدید تربیت دی جائے اور تمام ضروری آلات سے لیس کیا جائے،محکمہ مائنز بلوچستان کے پاس کانوں کا معائنہ کرنے کیلئے مائنز انسپکٹروں کی کمی ہے، مائنزانسپکٹروں کی تعداد کو بڑھانے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔
عبدالستار کا کہنا تھا کہ پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کوئلہ کانوں پر کام کرنے والے مزدوروں کو حادثات سے بچنے اور حفاظتی تدابیر کے متعلق آگاہی دینے کے حوالے سے مختلف ورکشاپس کااہتمام کرتی ہے اور کان کنوں کو ریسکیو کے مختلف مراحل کے متعلق ٹریننگ بھی دی جاتی ہے تاکہ وہ ان تکنیکی مہارتوں کو بروئے کار لاکرحادثے کی صورت میں متبادل راستوں سے ریسکیو کا کام بخوبی طور پر انجام دیکر قیمتی جانیں بچانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔