اسلام آباد (لاہورنامہ)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او )کے سربراہان مملکت کونسل کے 23ویں اجلاس میں آن لائن شرکت کی،اجلاس میں 14 اہم فیصلوں/دستاویزات کی منظوری دی گئی جس میں دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کی طرف لے جانے والی بنیاد پرستی کے انسداد کی حکمت عملی ، ڈیجیٹل تبدیلی میں تعاون اور ایس سی او کی اقتصادی ترقی کی حکمت عملی پر دو مشترکہ بیانات بھی منظور کئے گئے۔
سربراہان مملکت کونسل نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کے مکمل رکن کے طور پر شمولیت کی بھی منظوری دی اور اگلے اجلاس تک بیلاروس کی مکمل رکنیت کے لئے عمل شروع کر دیا۔منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ایس سی او سربراہان مملکت کونسل اعلیٰ ترین ایگزیکٹو باڈی ہے جہاں ایس سی او کے رکن ممالک کے رہنما تنظیم کی تزویراتی سمت سے متعلق فیصلوں کی منظوری دیتے ہیں۔
ایس سی او کے رکن ممالک کے سربراہان سمیت مبصر ممالک ایران، بیلاروس اور منگولیا کے صدور کے ساتھ ساتھ ترکمانستان کے صدر اور بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان نے اجلاس میں شرکت کی۔سربراہی اجلاس سے اپنے خطاب میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے منشور کے اصولوں اور مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا جو کامیابی کے لئے تعاون کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے امن، خوشحالی اور مشترکہ ترقی کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنے والی علاقائی تنظیم کے طور پر ایس سی او کے لئے پاکستان کے وڑن کا خاکہ بھی پیش کیا۔امن اور خوشحالی کے لئے ایک ذریعے کے طور پر علاقائی رابطے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کے محل وقوع نے اسے یورپ اور وسطی ایشیا کو چین اور جنوبی ایشیا سے ملانے والا قدرتی پل بنا دیا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان 2023 کی آخری سہ ماہی میں علاقائی خوشحالی کے لئے ٹرانسپورٹ روابط پر ایس سی او کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔شنگھائی تعاون تنظیم کے خطے کے لئے غربت کے خاتمے کو مشترکہ ترجیح قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے غربت کے خاتمے کے لئے ایس سی او کے خصوصی ورکنگ گروپ کے قیام کا خیرمقدم کیا جس کی تجویز پاکستان نے دی تھی۔وزیراعظم نے ہر قسم کی دہشت گردی بشمول ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے علاقائی اور عالمی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے کردار کو اجاگر کیا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ جانی و مالی قربانیاں دی ہیں۔وزیر اعظم نے ایس سی او کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ تمام لوگوں کو جو غاصبانہ قبضہ، نسل پرستی اور قوم پرستی بالخصوص اسلامو فوبیا کا شکار ہیں، کو بنیادی حقوق اور آزادیوں کی ضمانت فراہم کریں۔
ایس سی او سربراہان مملکت کونسل کے 23ویں اجلاس میں 14 اہم فیصلوں/دستاویزات کی منظوری دی گئی جن میں نئی دہلی اعلامیہ بھی شامل ہے جس میں مشترکہ مفاد کے سٹرٹیجک اور جغرافیائی سیاسی مسائل پر ایس سی او کے رکن ممالک کے اجتماعی موقف کو واضح کیا گیا ہے۔
انہوں نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کی طرف لے جانے والی بنیاد پرستی کے انسداد کی حکمت عملی ، ڈیجیٹل تبدیلی میں تعاون اور ایس سی او کی اقتصادی ترقی کی حکمت عملی پر دو مشترکہ بیانات بھی اپنائے۔ سربراہان مملکت کونسل نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کے مکمل رکن کے طور پر شمولیت کی بھی منظوری دی اور اگلے سربراہان مملکت کونسل اجلاس تک بیلاروس کی مکمل رکنیت کے لئے عمل شروع کر دیا۔
سربراہان مملکت کونسل اجلاس نے پاکستان کو تنظیم کی مستقبل کی سمت کے لئے اپنی ترجیحات کا اشتراک کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کیا۔ 2017 میں ایس سی او کا رکن بننے کے بعد سے پاکستان ایس سی او کی تمام سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے اور مختلف ایس سی او میکانزم کے تحت ایس سی او کے کثیر شعبہ جاتی مقاصد کے حصول کے لئے تعمیری کردار ادا کر رہا ہے۔