دنیا سے بھوک کا خاتمہ

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کا مقصد دنیا سے بھوک کا خاتمہ ہے، چھو ڈونگ یوئی

بیجنگ (لاہورنامہ) حال ہی میں اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن( ایف اے او )کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل اور چینی امیدوار چھو ڈونگ یوئی کو تنظیم کی جنرل اسمبلی کے 43 ویں اجلاس میں نئے ڈائریکٹر جنرل کے انتخابات میں 168 ووٹوں کے ساتھ چار سال کی مدت کے لیے دوبارہ منتخب کیا گیا۔ ان کا پہلا انتخاب جون 2019 میں ہواتھا ۔ چھو ڈونگ یوئی ایف اے او کی تاریخ میں پہلے چینی ڈائریکٹر جنرل ہیں ۔

اقوام متحدہ کے خصوصی ادارے کی حیثیت سے ایف اے او کا مقصد دنیا سے بھوک کا خاتمہ اور سب کو غذائی تحفظ اورفعال اور صحت مند زندگی فراہم کرنا ہے۔ یہ مقصد اس بات کا تعین کرتا ہے کہ تنظیم کا زورزیادہ تر ترقی پذیر ممالک پر ہے۔

چھو ڈونگ یوئی کا تعلق ایک کسان خاندان سے ہے اور وہ خود عالمی سطح پر معروف زرعی ماہر ہیں۔ ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل
بننے سے پہلے وہ چین کے نائب وزیر زراعت ودیہی امور تھے۔ وہ جامع اور اختراعی ترقی کے حامی ہیں اور فعال طور پر بین الاقوامی تبادلوں اور تعاون میں حصہ لیتے رہے ہیں ۔

مثال کے طور پر انہوں نے عالمی تجارتی تنظیم اور جی 20 جیسے کثیر الجہتی انیشی ا ٹیوز کے اہم کاموں میں اور ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ سمیت دیگر علاقوں کے لئے دو طرفہ انیشی ٹیوزکی متعددسرگرمیوں میں حصہ لیاہے .یہاں تک کہ انہوں نے جنوب جنوب تعاون کا فلیگ شپ منصوبہ تشکیل دینے میں ایف اے او اور ورلڈ بینک کی براہ راست مدد بھی کی۔ اپنے پیشہ ورانہ پس منظر اور وافر انتظامی تجربات کے ساتھ ، انہوں نے گزشتہ چار سال میں زیادہ تر عرصہ وبائی امراض کے تناظر میں ایف اے او کے نتیجہ خیز کام کی قیادت کی ہے۔

2019 میں ایف اے او نے نیا کاروباری ماڈل تخلیق کرتے ہوئے "ہینڈ ان ہینڈ ” پلان جاری کیا تاکہ غربت اور بھوک کے خاتمے اور ترقی پذیر ممالک کی خوشحالی کے لئے سرکاری، نجی اور دیگر شعبوں کے شراکت داروں کو اکٹھا کیا جاسکے۔ اسی سال ، ایف اے او نے اقوام متحدہ کی خاندانی کاشتکاری کی دہائی 2019-2028 پروگرام کا اجرا کیا ، جس کا مقصد بھوک کے خاتمے اور عالمی خوراک کے مستقبل کی تشکیل میں خاندانی کسانوں کے اہم کردار کو دوبارہ سمجھنا ہے۔

2020 میں ، اقوام متحدہ نے پودوں کی صحت کے بین الاقوامی سال کا آغاز کیا۔ ایف اے او اور اس کے بین الاقوامی پلانٹ پروٹیکشن کنونشن نے پودوں کی صحت کے فروغ کے لئے سرگرمیاں انجام دیں۔ 2021 میں ایف اے او نےعالمی اناج اور زراعت کے شعبوں میں زمینی اور آبی وسائل کی حالت کے حوالے سے رپورٹ شائع کی ، جس میں آب و ہوا اور ترقی کے اہداف کی تکمیل کے لئے موجودہ زرعی ماڈل تبدیل کرنےکی اپیل کی گئی۔

اناج اور زراعت کی عالمی شماریاتی سالانہ کتاب 2022 کے مطابق،2022 کے اختتام تک گنے، مکئی، گندم اور چاول جیسی اہم فصلوں کی پیداوار 2000 سے 2020 تک 52 فیصد اضافے کے ساتھ 9.3 بلین ٹن ہوئی ۔ غذائی توانائی کی فراہمی ، جو غذائی تحفظ کا ایک اہم اشارہ ہے ، میں 2000 کے مقابلے میں 9 فیصد اضافہ ہوا ، جس میں ایشیا میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ دیکھا گیا ۔ عالمی افرادی قوت کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ زراعت کے شعبے میں کام کرتا ہے.

جس سے 3.6 ٹریلین ڈالر کی ایڈڈ ویلیو پیدا ہوتی ہے، جو 2000 کے مقابلے میں 78 فیصد زیادہ ہے۔ افریقہ دوگنی تیزی سے ترقی کر رہا ہے. کینیا کی وزارت زراعت اور لائیو سٹاک ڈویلپمنٹ کے مستقل سیکریٹری جنرل فلپ ہلسمار نے چھو ڈونگ یوئی کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر دوبارہ منتخب ہونے کے بعد کہا کہ ایف اے او کینیا میں خواتین اور نوجوانوں کے لئے چھوٹے پیمانے پر زراعت کی حمایت کے لئے کینیا میں آٹھ سے زیادہ ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ کینیا ، افریقہ اور دنیا کے لئے، چھو ڈونگ یوئی نے کمال کام کیا ہے.

گزشتہ چار سالوں کی کامیابی نہ صرف ڈائریکٹر جنرل چھو کی ذاتی کامیابی ہے بلکہ کھلے پن ، تعاون اور باہمی جیت پر مبنی چین کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کی کامیابی بھی ہے۔ نومبر 2022 میں ایک بین الاقوامی فورم سے اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ایف اے او کے اسٹریٹجک فریم ورک 2022-2031 کا مقصدسب کو بہتر پیداوار، بہتر غذائیت، بہتر ماحول اور بہتر زندگی فراہم کرنا ہے اور اس سلسلے میں "کسی ایک کو بھی پیچھے نہیں چھوڑا جائےگا”۔

اس حوالے سے ایف اے او میں ارجنٹائن کے مستقل نمائندے کارلوس برنارڈو سرنیاک نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ڈائریکٹر جنرل چھو پائیدار ترقیاتی اہداف بالخصوص” زیرو ہنگر” ہدف کے حصول کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی پر مبنی باہمی جیت ، کثیر الجہتی، جامع اور شفاف پلیٹ فارم تشکیل دینے میں ایف اے او کی قیادت کر سکتے ہیں۔

درحقیقت ، چین نے ہمیشہ ایف اے او کی سرگرمیوں میں فعال طور پر حصہ لیا ہے ،اس کی حمایت کی ہے اور بین الاقوامی غذائی تحفظ اور غربت میں کمی میں اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ مثال کے طور پر، 2009 میں چین-ایف اے او ٹرسٹ فنڈ برائے جنوب-جنوب تعاون کے قیام کے بعد سے، بہت سے جنوب-جنوب تعاون کے منصوبوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے، جس کے ذریعے 300 سے زائد چینی ماہرین نے چین کے تجربات اور ٹیکنالوجی کا اشتراک کیا ہے اور دیگر ترقی پذیر ممالک کو غذائی تحفظ اور جامع زرعی پیداوارکی صلاحیت کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملی ہے.

ایف اے او میں مصر کے مستقل مندوب بسام نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ڈائریکٹر جنرل چھو ڈونگ یوئی کی قیادت میں مصر ایف اے او کے فریم ورک کے تحت چین کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے، خاص طور پر "بیلٹ اینڈ روڈ” انیشی ایٹیو کے تحت سوئز نہر میں چین اور مصر کے منصوبوں اور کچھ بندرگاہوں سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پوری دنیا اور پوری انسانیت مستفید ہو سکتی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ترقی پذیر ممالک کی وسیع پزیرائیاں بین الاقوامی برادری کی جانب سے کثیر الجہتی اور عالمی ترقی کے فروغ کے لیے چین کی مضبوط حمایت کو تسلیم کرنے کا مظہر ہیں۔