بیجنگ (لاہورنامہ)سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو نے موجودہ معاشی صورتحال کا تجزیہ اور مطالعہ کرنے اور سال کی دوسری ششماہی میں اقتصادی حوالے سے انتظامات کے لئے ایک اجلاس منعقد کیا۔
اجلاس سے یہ پیغام دیا گیا کہ چین کی قومی معیشت سال کی پہلی ششماہی میں بحال ہوئی ہے، اور سال کی دوسری ششماہی میں اقتصادی آپریشن کی مسلسل بہتری اور اعلی معیار کی ترقی کو ٹھوس بنیاد پر فروغ دینے کے لیے نئے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا.
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور حکومت کو پیچیدہ بین الاقوامی ماحول ،داخلی اصلاحات اور ترقی کے کٹھن مراحل کا واضح ادراک ہے ۔اسی لیے انہوں نے حالیہ اجلاسوں میں متعدد فیصلے اور تعیناتیاں کی ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ چین کی معیشت ترقی کی درست راہ پر گامزن ہے اور پالیسی کی سطح پر معاشی آپریشن کی مستقل بہتری کی قیادت اور فروغ کی ضرورت ہے ۔
اس سے قبل بھی درست حکمت عملی اور موثر اقدامات نے ملکی طلب کو بڑھانے، خطرات کی روک تھام، اصلاحات اور کھلے پن کو جاری رکھنے اور اچھی سماجی توقعات کی ضمانت فراہم کی ہے تاکہ پوری قوم اعتماد کے ساتھ چینی طرز کے ایک جدید اور طاقتور ملک کی تعمیر کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
قومی ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری کردہ رواں سال کی پہلی ششماہی کے اعداد و شمار کے مطابق جی ڈی پی میں سال بہ سال 5.5 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کی 3 فیصد کی معاشی شرح نمو کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ تھا اور یہ تقریبا 5 فیصد کے سالانہ نمو کے ہدف کے حصول کی بنیاد بھی ہے ۔
مجموعی طور پر صارفین کی مارکیٹ نے بحالی کا اچھا رجحان ظاہر کیا ، اور معاشی ترقی میں حتمی کھپت کے اخراجات کی شراکت کی شرح 77.2فیصد تک پہنچی۔ صنعتی پیداوار ،بنیادی طور پر معمول کی سطح پر واپس آ ئی ہے اور ہائی ٹیک صنعتوں میں سرمایہ کاری کی مسلسل ترقی کے ساتھ معاشی جدت طرازی کی رفتار میں اضافہ بھی جاری ہے۔
معاشی ترقی میں خدمات کے شعبے کی شراکت کی شرح 66.1 فیصد تک پہنچ گئی۔ ملک بھر بے روزگاری کی شرح 5.3 فیصد رہی جو پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 0.2 فیصد کم ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی معیشت میں مضبوط ترقیاتی لچک اور مزید بہتری کے امکانات بدستو رموجود ہیں اور طویل مدتی مثبت بنیادی اصول تبدیل نہیں ہوئے.
سال کی پہلی ششماہی میں معاشی اعداد و شمار سے دیکھا جاسکتا ہے کہ کھپت معاشی بحالی اور ترقی میں واضح کردار ادا کرتی ہے۔ اس کی ایک مثال یوں ہے کہ اس سال کی پہلی ششماہی میں ، آٹوموبائل کی پیداوار اور فروخت میں بالترتیب سال بہ سال 9.3فیصد اور 9.8فیصد اضافہ ہوا ۔ خاص طور پر نئی توانائی کی گاڑیوں کی ترقیاتی برتری بہت واضح رہی ۔
اس کے علاوہ، کیٹرنگ اور سیاحت جیسی خدمات کی کھپت میں نمایاں بہتری آئی ہے. اس حوالے سے مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ملکی طلب کو فعال طور پر بڑھانے اور معاشی ترقی کو تیز کرنے میں کھپت کا کردار نہایت ضروری ہے۔
آٹوموبائل، الیکٹرانک مصنوعات، اور گھریلو سجاوٹ جیسی صنعتوں میں بڑے پیمانے پر کھپت کو فروغ دینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ کھیلوں اور تفریح، ثقافت اور سیاحت جیسی خدمات کی کھپت کو فروغ دینا بھی ضروری ہے. رہنما پالیسیوں میں واضح اہداف اور متعدد اقدامات کی مؤثر ضمانتوں کی حمایت کے ساتھ، چین کی صارفین کی مارکیٹ یقینی طور پر ایک خوشگوار موسم بہار میں داخل ہوگی.
چین کی معیشت کو درپیش موجودہ مسائل اور معاشی آپریشن میں نئی تبدیلیوں کے پیش نظر چینی حکومت نے بروقت نئی پالیسیاں اپناتے ہوئے نئی منصوبہ بندی کی تیاری کی ہے اور تمام سطحوں پر محکموں میں میکرو اکنامک آپریشن کو مستحکم کرنے کے لئے ان اقدامات پر زبردست عمل درآمد کیا جائے گا ۔
مثال کے طور پر ، حقیقی معیشت کے لئے مالی مدد میں اضافہ جاری رکھا جائے گا ۔ نئی توانائی کی گاڑیوں اور جہاز سازی کی صنعتوں کی نمائندگی کرنے والی اعلی درجے کی مینوفیکچرنگ کی ترقیاتی برتری کو نہ صرف مستحکم کیا جائے گا بلکہ اسے اور توسیع دی جائے گی اور اعلی درجے کی مینوفیکچرنگ اور جدید خدمات کی صنعتوں کے درمیان گہرے انضمام کو فروغ دیا جائے گا ۔
یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس وقت، چین میں مجموعی معاشی بہتری کو فروغ دینے والے مثبت عوامل جمع ہو رہے ہیں اور معاشی ناہموایوں کا کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آئی ہے.
ورلڈ بینک کی 6 جون کو جاری ہونے والی تازہ ترین گلوبل اکنامک پراسپیکٹس رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2023 میں چین کی معیشت کی شرح نمو 5.6 فیصد ہوگی ۔
ورلڈ اکنامک فورم کے چیئرمین کلاؤ س شواب نے کہا کہ چین کی ترقی سے پوری دنیا مستفید ہوئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال کے آغاز سے ، چین میں زندگی کے تمام شعبوں کو معمول پر لانے کے بعد اعلی معیار کی ترقی کے ذریعہ لائی گئی قوت حیات اور امکانات نے دنیا کو چین کی معیشت کی پائیدار ترقی کی امید دکھائی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مختلف فیصلہ سازی کے اقدامات پر عمل درآمد کے ساتھ چین کے پاس معاشی آپریشن کی پائیدار بہتری کو فروغ دینے کا اعتماد اور صلاحیت موجود ہے۔ اس کے نتیجے میں رواں سال معاشی اور سماجی ترقی کے اہداف کو حاصل کیا جا سکے گا اور عالمی معیشت کی بحالی اور نمو کے لیے مضبوط قوت محرکہ فراہم کی جا سکے گی ۔