گلوبل ساؤتھ

"گلوبل ساؤتھ” کی ترقی و تعاون میں چینی انیشی اٹیوز کا رہنما کردار

بیجنگ (لاہورنامہ)حالیہ برسوں میں ، "گلوبل ساؤتھ” کا تصور تیزی سے پھیل کر بین الاقوامی برادری کی توجہ کا مرکز بن گیاہے ۔ گلوبل ساؤتھ کوئی بین الاقوامی تنظیم یا سیاسی گروہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کی کوئی واضح رکنیت ہے۔ یہ متنوع اقدار، ثقافتی روایات اور ترقی کے مختلف معیار کے حامل ترقی پذیر ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کا ایک مجموعہ ہے .

گزشتہ چند دہائیوں میں، ترقی پذیر ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی مسلسل ترقی کے باعث "گلوبل ساؤتھ” عالمی منظر نامے میں ایک اہم طاقت بن کر ابھرا ہے. اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ صدی کے 80کے عشرے کے آخر میں ، عالمی جی ڈی پی کا تقریبا 75فیصد جی سیون گروپ سے آتا تھا جو اب 41فیصد تک رہ گیا ہے ۔

جبکہ ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی پذیر ممالک کا عالمی جی ڈی پی میں تناسب تقریبا 40 فیصدتک پہنچ گیا ہے ۔ترقی پذیر ممالک کی ابھرتی ہوئی معیشتیں عالمی اقتصادی ترقی میں اسی فیصد حصہ فراہم کر کے عالمی اقتصادی ترقی کی اہم محرک قوت بن گئی ہیں۔

بڑی طاقتوں کے درمیان مقابلے میں اضافے کی بدولت "گلوبل ساؤتھ” کی اسٹریٹجک قدر مسلسل عیاں ہوتی گئی ہے۔رواں سال فروری میں شائع ہونے والی میونخ سیکیورٹی رپورٹ 2023 میں ، "گلوبل ساؤتھ” کی اصطلاح 55 بار موجود تھی ۔

"گلوبل ساؤتھ” کے بہت سے ممالک تاریخ میں نوآبادیات اورپھر آزادی کے بعد بالادستی اور طاقت کی سیاست کا شکار رہے ہیں.یکساں تاریخی تجربات کی وجہ سے "گلوبل ساؤتھ” کے ممالک اکثر ایک جیسے ترقیاتی مفادات اور چیلنجز رکھتے ہیں ، اور وہ بین الاقوامی معاملات میں بھی ملتے جلتے موقف اور خواہشات رکھتے ہیں۔

مثال کے طور پر موسمیاتی تبدیلی "گلوبل ساؤتھ” کے بہت سے ممالک کی بقا اور ترقی پر اثر مرتب کرتی ہے، اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کی ستائیسویں کانفرنس آف دی پارٹیز (کاپ 27) نے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے سنگین نتائج سے نمٹنے میں مدد کے لئے "لاس اینڈ ڈیمیج” فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کیا، جسے عالمی معاملات میں "گلوبل ساؤتھ” کی فعال شرکت اور نمایاں کامیابی کی ایک مثال سمجھا جاتا ہے۔

دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کے طور پر چین گلوبل ساؤتھ کا فطری رکن ہے اور ہمیشہ گلوبل ساؤتھ کی ترقی و خوشحالی کو فروغ دیتا رہا ہے۔ عالمی ترقیاتی مسائل کے پیش نظر چین نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی اٹیو پیش کرکے بین الاقوامی ترقی و تعاون میں رہنما کردار ادا کیا ہے.

اس وقت 100 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو کی حمایت کی ہے، تقریبا 70 ممالک گروپ آف فرینڈز آف دی گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو میں شامل ہوچکے ہیں اور چین نے تقریبا 20 ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون پر مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔

چین نے ہمیشہ "گلوبل ساؤتھ” ممالک کی بھرپور حمایت کی ہے کہ وہ اپنے اپنے خودمختار ترقیاتی راستے اپنائیں۔خودمختاری گلوبل ساؤتھ کی سیاسی بنیاد ، ترقی و خوشحالی اس کا تاریخی مشن اور انصاف اس کی مشترکہ خواہش ہے۔ چین نے طویل عرصے سے بین الاقوامی انصاف کاثابت قدمی کے ساتھ تحفظ کیا ہے اور بالادستی اور طاقت کی سیاست کی مخالفت کی ہے۔

چین نے مشترکہ مشاورت، مشترکہ تعمیر اور مشترکہ شیئرنگ کے اصول کی وکالت کرتے ہوئے عالمی حکمرانی کے نظام کی اصلاحات کے اس نئے دور میں "گلوبل ساؤتھ” کے ممالک کی آواز اور نمائندگی کو بڑھانے کی حمایت کی ہے تاکہ مشترکہ مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔ مثال کے طور پر چین نے ہمیشہ علاقائی ڈھانچے میں آسیان کی مرکزی حیثیت اور علاقائی اور بین الاقوامی امور میں اس کے بڑے کردار کی بھرپور حمایت کی ہے۔

اس ضمن میں ایک اور مثال، غذائی تحفظ ہے جو” گلوبل ساؤتھ” کو درپیش بنیادی مسائل میں سے ایک ہے۔ اناج کا تحفظ چین کے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو میں تعاون کے آٹھ کلیدی شعبوں میں سے ایک ہے۔ چین نے نہ صرف یہ تجویز پیش کی ہے بلکہ اس کے لیے عملاً کام بھی کیا ہے ۔ جی 20 کے فریم ورک کے تحت چین نے بین الاقوامی فوڈ سیکیورٹی تعاون کا اقدام پیش کیا جو اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔

چین ،اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے جنوب جنوب تعاون کے فریم ورک کے تحت وہ ترقی پذیر ملک ہے، جس نے سب سے زیادہ مالی امداد، ماہرین کی سب سے بڑی تعداد اورسب سے زیادہ منصوبوں میں حصہ لیا ہے ۔

چین نے 140 سے زائد ممالک اور علاقوں کے ساتھ زرعی تعاون کیا ، ترقی پذیر ممالک میں1000 سے زیادہ زرعی ٹیکنالوجیز کو مقبول عام بنایا اور ان منصوبوں والے علاقوں میں فصلوں کی پیداوار میں اوسطا 30تا 60 فیصد اضافہ کیا ہے. چین نے 80 سے زائد ترقی پذیر ممالک میں 14,000 سے زائد ہائبرڈ چاول کے پیشہ ور افراد کو تربیت دی ہے اور افریقہ میں زرعی ترقی اور غربت میں کمی کے 13 مثالی گاؤں کی تعمیر کا آغاز کیا ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک کو اپنی زرعی پیداوار کو بہتر بنانے اور غذائی تحفظ کی صلاحیتوں کو یقینی بنانے میں مؤثر طریقے سے مدد مل سکے۔

حال ہی میں، سی پی سی سینٹرل کمیٹی کےسیاسی بیورو کے رکن اور سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ ای نے جنوبی افریقہ میں قومی سلامتی کے امور کے لئے "برکس” کی اعلی نمائندہ کانفرنس میں شرکت کی، اور خاص طور پر "گلوبل ساؤتھ” ممالک کے مابین تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے چار نکاتی تجاویز پیش کیں۔

ان تجاویز میں پہلی تجویز تنازعات کو ختم کرنا اور مشترکہ طور پر امن قائم کرنا ہے۔ دوسری تجویز یہ ہے کہ قوت محرکہ بحال کرتے ہوئے مشترکہ طور پر ترقی کو فروغ دیا جائے ۔ تیسرا نکتہ کھلے اور جامع رویےکےساتھ مشترکہ ترقی کی تلاش ہے اور چوتھی تجویز متحد ہو کر تعاون کے لئے باہمی مشاورت ہے۔ سو ،یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ چارنکاتی تجاویز "گلوبل ساؤتھ” ممالک کی پالیسی کی بنیادی ضروریات کے عین مطابق ہیں۔

یعنی معاشی بحالی، اقتصادی سلامتی امن اور پائیدار ترقی. وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے نفاذ کو فروغ دینے کے لیے ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے تاکہ مشترکہ طور پربنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جا سکے۔

ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین ہمیشہ ترقی پذیر ممالک کے بڑے خاندان کا ایک ممبر رہےگا۔ چین گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے ترقی و تعاون کے لئے رہنما کردار ادا کررہا ہے اور یقینا بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے عمل میں اپنا تجربہ ، دانشمندی اور قوت فراہم کرتا رہےگا۔