بیجنگ (لاہورنامہ) جاپانی حکومت نے حال ہی میں دفاعی وائٹ پیپر 2023 ایڈیشن جاری کیا ہے ۔ اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جاپان "جنگ کے بعد سے شدید ترین اور پیچیدہ سیکیورٹی ماحول کا سامنا کر رہا ہے” اور چین کو "اب تک کا سب سے بڑا اسٹریٹجک چیلنج” قرار دیتا ہے۔
مختلف ممالک کی فوجی صورت حال کا تجزیہ کرتے ہوئے 500 سے زائد صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر میں 31 صفحات میں چین کی صورتحال پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جو دیگر ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔
کچھ جاپانی ذرائع ابلاغ کا خیال ہے کہ نئے وائٹ پیپر کے الفاظ "چین کے خطرے” کو گزشتہ سال کے مقابلے میں کہیں سختی سے اجاگر کیا گیا ہے۔بد ھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق وائٹ پیپر کے مطابق مالی سال 2027 تک پانچ سال کے اندر ، دفاعی اخراجات میں تقریباً 43 ٹریلین ین کی سرمایہ کاری کی جائے گی تاکہ مربوط فضائی دفاع اور اسپیس، سائبر اور برقی مقناطیسی لہروں جیسے نئے شعبوں میں صلاحیتوں کو بہتر بنایا جاسکے۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ دفاعی بجٹ جاپان کی اس کوشش کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ نام نہاد بیرونی خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرکے طاقت کی توسیع کا جواز پیش کرنے اور "فوجی طاقت کے خواب” کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وائٹ پیپر کے مطابق جاپان اور امریکہ کے درمیان سالانہ مشترکہ فوجی مشقوں کی تعداد گزشتہ دہائی میں 24 سے بڑھ کر 108 ہو گئی ہے جو چار گنا سے زیادہ کا اضافہ ہے۔
جاپانی ماہرین کے نزدیک "جاپان عسکریت پسندی کی جانب بڑھ رہا ہے، جو مستقبل میں چین اور جاپان کے تعلقات کی ترقی کو متاثر کرنے والا ایک سنگین مسئلہ ہوگا۔