لاہور چیمبر آف کامرس

لاہور چیمبر آف کامرس میں آسیان میں تجارت و سیاحت کے مواقع پر کانفرنس

لاہور(لاہور نامہ) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے آسیان میں تجارت و سیاحت کے مواقع پر ایک اہم کانفرنس منعقد کی جس سے گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن، لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، ملائیشیا کے ہائی کمشنر محمد اظہر مزلان ،انڈونیشیا کے سفیر ایڈم ملاورمان ٹوگیو ،سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری، نائب صدر عدنان خالد بٹ نے خطاب کیا.

جبکہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے آسیان کے کنوینر راجا حسن اختر اور ایگزیکٹو کمیٹی رکن فریحہ یونس بھی موجود تھے۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے لاہور چیمبر کے صدر کو بہترین موضوع پر کانفرنس منعقد کرنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ نئے مواقع کی تلاش کرنا چیمبر کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک غیر معمولی حالات سے گزر رہا ہے۔ اس وقت ہم روپے کی قدر میں کمی دیکھ رہے ہیں اور ہماری معیشت سست روی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک 2022 میں ڈیفالٹ ہونے جا رہا تھا اور بہت سے ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ ہم پہلے ہی ڈیفالٹ کر چکے ہیں اور بس اعلان کرنا باقی ہے لیکن ہم ان حالات سے نکل آئے ہیں اور نئے مواقع کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ آسیان میں تاجروں کے لیے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ اب ہمیں اپنی غیر استعمال شدہ برآمدی اور آسیان کی درآمدی صلاحیت سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حلال حلال مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے کے لیے حلال معیارات کو بہتر کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ادارے اور حکومت سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔سیاحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے حوالے سے بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاحت کے بنیادی بنیادی انفراسٹرکچرمیں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں کہا کہ لاہور چیمبر کا ریسرچ ڈیپارٹمنٹ سفارتخانوں کے ساتھ مل کر تحقیق کرے اور ہر شعبے میں مل کر کام کرے۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ یہ کانفرنس پاکستان اور آسیان کے رکن ممالک کے نجی شعبے کے نمائندوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے اور رابطوں کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ آسیان خطہ طویل عرصے سے ایک متحرک اقتصادی پاور ہاو ¿س کے طور پر پہچانا جاتا رہا ہے اور پاکستان اپنی بے پناہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اس سے بہت فائدہ اٹھاسکتا ہے۔ کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر برآمد کنندگان کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہا ہے کیونکہ ملک کی مستحکم اقتصادی ترقی کے لیے یہ اشد ضروری ہے۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ آسیان دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والے خطوں میں سے ایک ہے۔ پچھلی چند دہائیوں کے دوران آسیان نے مضبوط اقتصادی ترقی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2022 میں آسیان کی عالمی برآمدات 2 ٹریلین ڈالر سے زائد جبکہ درآمدات 1.87 ٹریلین ڈالر تھیں۔

آسیان کو پاکستان کی برآمدات محض 1.58 ارب ڈالر جبکہ آسیان سے ہماری درآمدات 8.96 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہیں۔ پاکستان ملائیشیا کے ساتھ پہلے ہی آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کرچکا ہے جبکہ انڈونیشیا کے ساتھ بھی معاہدہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا یہ بات قابل ذکر ہے کہ آسیان خطے کے اندر اور عالمی سطح پر تجارت و سرمایہ کاری کا اہم مرکز ہے۔

اس نے اہم تجارتی شراکت داروں کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدوں کا ایک نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ سیاحت کے شعبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کاشف انور نے کہا کہ پاکستان دلکش مناظر، بھرپور ثقافتی ورثے اور صدیوں پرانی تہذیبوں کی سرزمین ہے۔

ہمالیہ اور قراقرم کی بلند و بالا چوٹیوں سے لے کر بحیرہ عرب کے پرسکون ساحلوں تک، پاکستان سیاحوں کے لیے انتہائی کشش رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سیاحت کی صنعت بڑی تیزی سے ترقی کررہی ہے، سیاحوں کو پاکستان کی طرف راغب کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ملائشیا اور انڈونیشیا کے ساتھ تعاون کا فروغ بہت اہم ثابت ہوسکتا ہے۔ ملائیشیا کے ہائی کمشنر محمد اظہر مزلان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔ ملائیشیا میں اس وقت ایک لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور وہاں 5000 پاکستانی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

انہوں نے پاکستانیوں کو ملائیشیا میں تعلیم حاصل کرنے کی دعوت دی اور تعلیم کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے لیے انسانی وسائل بہت ضروری ہیں۔ ہماری پاکستان کے ساتھ 1.8 ارب ڈالر کی تجارت ہے اور پاکستان کو پام آئل اور کیمیکل مصنوعات کی برآمدات کی وجہ سے توازن قدرے ملائیشیا کے حق میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بہترین انسانی وسائل سے مالا مال خطہ ہے۔ اس میں سمندر، دریا، بندرگاہیں ہیں اور اس کی جغرافیائی پوزیشن مثالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلال انڈسٹری میں بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے اور کاسمیٹکس سے لے کر فارماسیوٹیکل تک کی مصنوعات کی مانگ ہے۔

انڈونیشیا کے سفیر ایڈم ملاورمان توگیو نے کہا کہ آسیان کی جی ڈی پی بین الاقوامی جی ڈی پی کا 30 فیصد ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایل سی سی آئی مختلف یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر جنوبی ایشیائی منڈیوں پر تحقیق کرے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت حلال انڈسٹری کی ترقی بہت ضروری ہے اور دنیا میں حلال کاسمیٹکس کا سب سے بڑا درآمد کنندہ یورپی یونین ہے۔

اس کے بعدروس اور فرانس ہیں، اس ایریا میں پاکستان کے لیے بہت پوٹینشل ہے۔ جغرافیائی حوالے سے پاکستان اہم خطہ اور سیاحت کے لیے محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلباءکے لیے مفت سکالرشپس دے رہے ہیں جس کے تحت طلباءدو سال ملائشیا میں رہ کر بہترین تعلیم حاصل کرسکیں گے۔