عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، مولانا فضل الرحمن

لاہور(لاہورنامہ)عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کے زیراہتمام سالانہ تحفظ ختم نبوت وحدت روڈ کرکٹ گراؤنڈ میں امیر مرکزیہ مولانا پیرحافظ ناصر الدین خان خاکوانی، امیر مجلس لاہور شیخ الحدیث مولانا مفتی محمدحسن کی صدارت میں منعقد ہوئی۔

کانفرنس جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر، قائد پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن، جامعہ اشرفیہ کے مہتمم شیخ الحدیث مولانا حا فظ فضل الرحیم اشرفی، قائد وفاق المدارس العربیہ مولانا قاری محمدحنیف جالندھری، امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اللہ وسایا، جے یوآئی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمدامجدخان،پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما، مہتمم جامعہ فتحیہ حافظ میاں محمدنعمان،مرکزی رہنما مجلس مولانا محمداسماعیل شجاع آبادی، مولانا قاضی احسان احمد، مفتی خالد محمود، مفتی خالد محمود، مولانا نورمحمدہزاروی، صدر حفیظ سنٹر جناب محمدفیاض بٹ، جے یاآئی پنجاب کے سرپرست شیخ الحدیث مولانا محب النبی، جے یوآئی پنجاب کے امیر مولانا سید محمود میاں،مولانا عزیز الرحمن ثانی،مولاما علیم الدین شاکر، پیررضوان نفیس، مولانا عبدالنعیم، مرکزختم نبوت جامع مسجد عائشہ کے خطیب مولانا محبوب الحسن طاہر،مولانا سید رشید میاں،سیکرٹری جنرل پنجاب حافظ نصیر احرار، مولانا محمدرضوان عزیز، اقرأ روضۃ الاطفال کے مدیر مفتی محمد، سید سلمان گیلانی، مولانا شاہد عمران عافی، مولاناحا فظ محمداشرف گجر، ڈاکٹر عبدالواحد قریشی، مولانا خالد محمود، مولانا سعید وقار، مولانا خالد عابد، مولانا محدعارف شامی، مولانا فقیراللہ اختر، قاری ذکی اللہ کیفی، مولانا عتیق الرحمن، مولانا فضل الرحمن منگلا، مولانا محمدارشاد، مولانا محمدسمیع اللہ مولانا محمدعرفان بزیزی سمیت علماء، قراء، تاجر برادری اور عاشقان مصطفیٰ نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے کردار کو ختم نبوت کے سلسلے میں فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ چھ ستمبر جغرافیائی سرحدوں اور سات ستمبر نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کا دن ہے عقیدہ ختم نبوت کوئی لاوارث عقیدہ نہیں ہے ہمارے اکابرین نے پارلیمنٹ میں یہ جنگ لڑی اور7ستمبر 1974 کو قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قراردیا۔ عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے عالمی دباؤ موجود ہے لیکن علماء نے کبھی بھی اس دباؤ کو قبول نہیں کیا۔

کبھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔پاکستان کی معیشت پر دباؤ عالمی قوتوں کی جانب سے رکھا جارہا ہے۔خطے میں پاکستان کے سوا کسی ملک پر یہ دباؤ موجود نہیں ہے۔ عمران حکومت کا ایجنڈا اسرائیل کو تسلیم اور کشمیر کو انڈیا کے حوالے کرنا تھا۔

منصوبے کے تحت پاکستان کی معیشت کمزور کی گئی، سیاست اور حکومت کے لیے قوت بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے، علماء سیاسی اور پارلیمانی قوت حاصل کریں۔

مولانا فضل الرحیم نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ﷺاسلام کی اساس اور مسلمانوں کے ایمان کی نشانی ہے۔قادیانی اسلام اور پاکستان کے کھلے دشمن ہیں۔قادیانیت انگریز کا لگایا ہواپودا ہے۔قادیانی اسلام کے باغی اور پاکستان کے غدار ہیں۔حضور نبی کریمﷺسے لامحدود محبت اور غیر مشروط وفاداری کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔

قاری محمدحنیف جالندھری نے کہا کہ ختم نبوت ﷺاسلام کا بنیادی عقیدہ اور شریعت محمد یﷺکی بنیاد ہے توہین رسالت کے قانون سمیت تمام اسلامی قوانین کو ختم کرانے کی کوششیں دراصل قادیانی سازشوں کے اثرات ہیں۔ توہین رسالت کے قانون میں کسی ترمیم کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قادیانیوں کے خلاف مزید قانون سازی وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔