بیجنگ (لاہورنامہ)چین نے "بنی نو انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنا: چین کے انیشی ایٹو اورعملی اقدامات” نامی وائٹ پیپر جاری کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین نہ صرف تصور پیش کرنے والا بلکہ ایک ذمہ دار عملدرآمد کرنے والا ملک بھی ہے۔
بد ھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق جولائی 2023 تک،دنیا کے تین چوتھائی سے زیادہ ممالک اور 30 سے زیادہ بین الاقوامی تنظیمیں تعاون کی دستاویزات پر دستخط کر چکی ہیں .
چین نے عالمی ترقی سے متعلق اعلیٰ سطحی مکالمے کی میزبانی کی اور گلوبل ڈیولمپمنٹ انیشی ایٹو پر عمل درآمد کے لیے 32 اہم اقدامات تجویز کیے جن میں 4 ارب ڈالر کا گلوبل ڈیولپمنٹ اور ساؤتھ ساؤتھ کوآپریشن فنڈ کا قیام بھی شامل ہے۔ اس وقت 100 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو کی حمایت کی ہے اور اقوام متحدہ میں قائم "گروپ آف فرینڈز آف دی گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو” میں 70 سے زائد ممالک نے شرکت کی ہے۔
چین کی ثالثی کی بدولت سعودی عرب اور ایران نے تاریخی مصالحت حاصل کی جو گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کی ایک کامیاب مثال ہے اور علاقائی ممالک اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے اسے بے حد سراہا گیا ہے۔ چین نے گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کو آگے بڑھایا ہے اور پوری دنیا سے پرخلوص اپیل کی ہے کہ وہ تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور مکالمے کو فروغ دیں اور کھلے دل اور ایک دوسرے سے سیکھنے کے ذریعے انسانی تہذیب کی ترقی کو فروغ دیں۔
بنی نو ع انسان کے ہم نصیب معاشرے کا تصور طاقت کی بالادستی کی منطق سے بالاتر ہے اور یقینی طور پر انسانی معاشرے کے لئے مشترکہ ترقی، طویل مدتی استحکام اور پائیدار خوشحالی کا ایک خوبصورت مستقبل پیدا کرےگا۔