شوگر ملز میں بھارتی شہریوں کی ملازمت کی تحقیقات کروائی جائیں، وزیر مملکت

اسلام آباد: وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان تجویز دی کہ صنعتوں میں بھارتی شہریوں کی مبینہ ملازمت کے معاملے کی تحقیقات کروائی جائیں۔

سینیٹ میں سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کے اعتراض پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا تھا صرف میڈیا رپورٹس پر بات کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ستمبر 2016 میں پاکستانی عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے میڈیا کے توسط سے بتایا تھا کہ 300 بھارتی شہریوں کو ویزا کے ساتھ آنے کی اجازت اور صنعتی یونٹ (رمضان شوگر مل) میں ملازمتیں دی گئیں۔

جس پر انہوں نے تجویز دی کہ سینیٹ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے یا ایک پارلیمانی پینل بنایا جائے جس میں دونوں ایوانوں کے اراکین شامل ہوں یا پھر اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سابق وزیراعظم اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی طلب کر کے اس بارے میں پوچھنا چاہیے۔

قبل ازیں پرویز رشید نے وزیر مملکت سے دریافت کیا تھا کہ مذکورہ صنعت کا نام بتایا جائے اور ان افراد کی معلومات فراہم کی جائے جنہیں آنے اور ویزا کے بغیر کام کرنے کی اجازت دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ الزام درست ہے تو امیگریشن حکام سے پوچھنا چاہیے کہ وہ کس طرح آئے اور واقعی اگر ایسا ہوا ہے تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

پرویز رشید نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ریمارکس کہ ’فیصلہ ساز قوتیں‘ نواز شریف کو دیکھنا نہیں چاہتی تھی۔ نے احتساب اور بدعنوانی کے دعووں کی قلعی کھول دی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف کو بدعنوانی کی وجہ سے جیل بھیجا گیا لیکن اب یہ بات سامنے آگئی ہے کہ وہ کیوں جیل میں ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بتایا جائے کہ ’فیصلہ ساز قوتیں‘ کونسی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری نظر میں تو عوام اور ان کے ووٹ فیصلہ ساز قوتیں ہیں بتایا جائے کہ حکومت کی نظر میں فیصلہ ساز قوتوں کی تعریف کیا ہے‘۔

سانحہ ساہیوال

پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)کے اراکینِ سینیٹ نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔

جس پر قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے یقین دہانی کروائی کہ ان کے تحفظات سے حکومت کو آگاہ کردیا جائے گا، ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت بھی اس واقعے کی شفاف تحقیقات کروانا چاہتی ہے اور اس بات کی امید ظاہر کی کہ سانحے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تجویز پر عمل ہوسکتا ہے۔