لا ہو ر (لاہورنامہ)بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کے ڈائریکٹرز ترقی کی دہائی کی عکاسی کرنے والی دستاویزی فلم پر تعاون کر رہے ہیں۔ مرکزی میڈیا پلیٹ فارم نے “بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو کے ساتھ ساتھ ممالک کے ڈائریکٹرز کو ایک مختصر دستاویزی فلم بنانے کی دعوت دی ہے، جو اس اقدام کے ارتقاء اور تبدیلیوں کی ایک دہائی کی عکاسی کرتی ہے۔
ان شرکاء میں پاکستان ٹیلی وژن کے ڈائریکٹر حسن حیات بھی شامل ہیں، جنہوں نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت تعمیر کئے گئے لاہور اورنج لائن میٹرو پروجیکٹ کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ دستاویزی فلم کے اس حصے میں میٹرو لائن کے پاکستانی عوام کی زندگیوں میں تبدیلی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
چینی کاروباری اداروں کی جانب سے تعمیر شدہ لاہور میٹرو اورنج لائن کا افتتاح سال 2020ء میں کیا گیا ۔ پاکستان کے پہلے جدید میٹرو سسٹم کی نمائندگی کرنے والے اس منصوبے کو چین اور پاکستان کے “بیلٹ اینڈ روڈ” اقدام کے مشترکہ وژن کے تحت ایک فلیگ شپ پروجیکٹ قرار دیا جاتا ہے۔
لاہور میں شمال سے جنوب تک 27 کلومیٹر پر محیط “اورنج لائن” نہ صرف شہر کے ذرائع آمد و رفت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ لاہور کے بہت سے ثقافتی اور تاریخی مقامات کو بھی ایک دوسرے سے منسلک کرتی ہے۔ سیاحوں اور مقامی شہریوں میں تیزی سے مقبولیت حاصل کرنے والی میٹرو اورنج لائن نے آسان نقل و حمل کی سہولت فراہم کی ہے، جبکہ 40 روپے کے سستے ٹکٹ نے یقیناً لاہوریوں کے دلوں میں گھر کر لیا ہے۔
ایک مقامی کہاوت ہے کہ ’’لاہور میں زندگی نہ گزاری گئی زندگی کو بھرپور زندگی نہیں کہا جاسکتا” لاہور، جو کبھی مغلیہ سلطنت کا دارالحکومت تھا، ایک متحرک ثقافت اور بہت سے تاریخی مقامات کا امین ہے۔ موجودہ وقت میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے مشترکہ وژن کے ساتھ اورنج لائن پروجیکٹ نے قدیم شاہراہِ ریشم کے اس تاریخی اور ثقافتی مرکز میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے۔