سائنس اور ٹیکنالوجی میں بین الاقوامی تعاون

ہمیں سائبر اسپیس میں عملی تعاون کو گہرا کرنے کی ضرورت ہے، شی جن پھنگ

بیجنگ (لاہورنامہ) چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین ایک مزید پرامن اور محفوظ سائبر اسپیس کی تعمیر کی وکالت کرتا ہے، جس میں سائبر خودمختاری اور سائبر اسپیس میں بین الاقوامی قوانین کا احترام کیا جاتا ہے اور سائبر تسلط، بلاک تصادم اور سائبر اسپیس میں ہتھیاروں کی دوڑ سے گریز کیا جاتا ہے۔

ان خیا لات کا اظہار بدھ کے روز چینی صدر نے 2023 ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس ووچن سمٹ کی افتتاحی تقریب سے ورچوئل خطاب کیا۔ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ 2015 میں انہوں نےدوسری ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں سائبر اسپیس میں ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا تصور پیش کیا.

جسے بین الاقوامی برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر تسلیم کیا گیااور پزیرائی ملی۔ انٹرنیٹ ترقی کی ایک نئی محرک قوت،سلامتی کے تحفظ کا نیا محاذ اور تہذیبوں کے مابین باہمی استفادے کا نیا پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ ہمیں سائبر اسپیس میں ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو ایک نئے مرحلےمیں لے جانے کے لئے تبادلوں اور عملی تعاون کو گہرا کرنے کی ضرورت ہے۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اس بات کی وکالت کرتا ہے کہ ترقی کو ترجیح دی جائے، زیادہ جامع اور خوشحال سائبر اسپیس کی تعمیر کی جائے، سائنسی اور تکنیکی کامیابیوں میں تبدیلی کو تیز کیا جائے تاکہ انٹرنیٹ کی ترقی میں عوام کے معیار زندگی کا تحفظ کیا جائے اور اسے بہتر بنایا جائے اور زیادہ سے زیادہ ممالک اور لوگوں کو انٹرنیٹ کی ترقی کے ثمرات پہنچائے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ چین گلوبل اے آئی گورننس انیشی ایٹو کو نافذ کرنے اور مصنوعی ذہانت کی محفوظ ترقی کو فروغ دینے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ سائبر اسپیس ایک بہتر مستقبل کے لئے بنی نوع انسان کی لامحدودتوقعات کو لے کر چلتا ہے۔ چین تہذیبوں کے باہمی استفادے اور زیادہ مساوی اور بشمول سائبر اسپیس کی تعمیر کی وکالت کرتا ہے۔ہمیں انٹرنیٹ سے دنیا کے تمام ممالک کے لوگوں کو بہتر طور پر فائدہ پہنچانا ہوگا اور مشترکہ طور پر بنی نوع انسان کے لئے ایک بہتر مستقبل تخلیق کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔