ایشیا پیسفک

چینی طرز کی جدید کاری اور ایشیا پیسفک کی خوشحالی و استحکام پر عالمی بحث

واشنگٹن (لاہورنامہ)امریکی صدر جو بائیڈن کی دعوت پر چین کے صدر شی جن پھنگ چین امریکہ صدارتی اجلاس اور 30ویں ایپک رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ جا رہے ہیں۔

صدر شی جن پھنگ کی اجلاس میں شرکت چین کی جانب سے ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون کو اہمیت دینے کی مکمل عکاسی کرتی ہے۔ اس وقت عالمی معیشت کو بہت سے غیر مستحکم اور غیر یقینی عوامل کا سامنا ہے اور تمام فریقین توقع کرتے ہیں کہ ایشیا پیسیفک معاشی انجن کا کردار ادا کرتا رہے گا اور عالمی اقتصادی ترقی کی قیادت کرے گا۔

فلپائن کے سابق صدر، سنگاپور کے اعزازی اسٹیٹ کونسلر، کرغزستان کے سابق وزیر اعظم، اور پریماویرا کیپٹل گروپ کے بانی اور چیئرمین نے ایشیا پیسیفک تعاون کو گہرا کرنے، علاقائی اور عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں چینی طرز کی جدید کاری کے اہم کردار کی ستائش کی ۔

فلپائن کی سابق صدر گلوریا میکاپگل ارویو کا خیال ہے کہ چین ایک نیا ترقیاتی ماڈل تشکیل دے رہا ہے کیونکہ پورا عالمی نظام تیزی سے پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے اور تبدیلی کی رفتار تیز ہو رہی ہے۔ چین نے ثابت کیا ہے کہ وہ کسی کا مدمقابل نہیں بلکہ ترقیاتی پارٹنر ہے، وہ ترقی پذیر ممالک کو مارکٹس، امدادی سرمایہ اور ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے۔

کرغزستان کے سابق وزیر اعظم زومارت اوتربایف کا خیال ہے کہ چین ہمیشہ کھلے پن کے ذریعے تمام شراکت داروں کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم رہا ہے۔

سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کے طور پر، اگر چین "مڈل انکم ٹریپ” پر کامیابی سے قابو پاتا ہے تو یہ دوسرے ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک مثال قائم کرے گا۔ چین کی جدیدیت کی تعمیر اور اعلیٰ معیار کے ترقیاتی ماڈل بھی ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک مثالی نمونہ ہیں۔