د بئی (لاہورنامہ) ماحولیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے فریقین کی 28ویں کانفرنس (COP28) متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں منعقد ہو رہی ہے۔اس کانفرنس کا ایک اہم موضوع پیرس معاہدے کے نافذ العمل ہونے کے بعد پہلا عالمی جائزہ ہے۔
پیرس معاہدے کے اہم بانیوں میں سے ایک اور یورپی کلائمیٹ فاؤنڈیشن کی سی ای او لارنس ٹوبیانا نے حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین نے پیرس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور اس پر عمل درآمد میں اہم کردار ادا کیا ہے۔وہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں چین کی کوششوں کو سراہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیرس معاہدے کے حصول میں چین نے اہم کردار ادا کیا۔ پچھلے آٹھ سالوں میں، ہم نے بہت سی تبدیلیاں دیکھی ہیں، جیسے کہ نئی توانائی والی گاڑیوں کی ترقی میں پیش رفت اور قابل تجدید توانائی میں پیش رفت وغیرہ۔ چین نے پون اور شمسی توانائی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری سے ایک اچھی مثال قائم کی ہے۔
اس کے علاوہ چین بیرون ملک بھی کوئلے کی بجائے ماحول دوست ذرائع توانائی میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور ہمیں اس بات کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ چین اور فرانس میں موسمیاتی تعاون کےبھر پور امکانات موجود ہیں۔