بیجنگ (لاہورنامہ)گیارہ سے بارہ دسمبر تک بیجنگ میں چین کی سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس منعقد ہوئی اور شی جن پھنگ نے اہم خطاب کیا۔ اس کانفرنس نے چین کی معاشی صورتحال پر کیا تجزیہ کیا اور اس سے دنیا کو کیا مواقع ملیں گے؟
سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس میں یہ تجزیہ کیا گیا ہے کہ چین کی ترقی کو درپیش سازگار حالات ناسازگار عوامل کے مقابلے میں زیادہ ہیں، اور معاشی بحالی اور طویل مدتی بہتری کا بنیادی رجحان تبدیل نہیں ہوا ہے، اور اعتماد کو بڑھانا ضروری ہے.
سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس نے 2024 میں چین کے معاشی کاموں کی ترجیحات کے لئے مجموعی منصوبہ بندی اور تفصیلی بندوبست کیا، جس کے مطابق بنیادی کام نو پہلوؤں کے حوالےسے ٹھوس پیش رفت کرکے اعلی معیار کی معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے .
ان میں سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ جدید صنعتی نظام کی تعمیر ، نئی صنعت کاری کو بھرپور طریقے سے فروغ دینا ، ڈیجیٹل معیشت کی ترقی ، اور مصنوعی ذہانت کی ترقی کو تیز کرنا،اندورنی طلب کو بڑھانا، شہروں اور دیہی علاقوں کی آبادی کی آمدنی میں اضافہ، مڈل کلاس کی وسعت، کھپت کے ماحول کی بہتری، اہم شعبوں کی اصلاحات کو گہرا کرنا وغیرہ شامل ہیں.
موجودہ کانفرنس کی جانب سے 2024 میں کیے گئے اہم کاموں میں پہلی بار ‘چین میں سرمایہ کاری’ برانڈ بنانے کی تجویز دی گئی۔ کانفرنس میں تجویز پیش کی گئی کہ چین میں کاروبار، تعلیم اور سیاحت کے لیے آنے والے غیر ملکی افراد کی رکاوٹوں کو مؤثر طریقے سے دور کرنا ضروری ہے.
اور مارکیٹ اور قانون پر مبنی بین الاقوامی فرسٹ کلاس کاروباری ماحول کی تعمیر جاری رکھنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی، چین ٹیلی مواصلات اور طبی خدمات سمیت دیگر سروسز کی مارکیٹ تک رسائی میں بھی وسعت دےگا.
چین کے صدر شی جن پھنگ نے متعدد مواقع پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے کہا ہے کہ چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی طویل عرصے تک برقرار رہے گی۔ چین عالمی معیشت کی مشترکہ خوشحالی اور ترقی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے اور بین الاقوامی تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے۔
دنیا کے لیے 1.4 ارب سے زائد چینی عوام جدیدیت کی جانب بڑھ رہے ہیں اور ایک بہتر زندگی کی جستجو کر رہے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا موقع ہے جو چین نے دنیا کے سامنے لایا ہے۔