بیجنگ (لاہورنامہ)چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکہ کی جانب سے تائیوان کو ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایک بار پھر چین کے تائیوان کو اسلحے کی فروخت کا اعلان کیا ہے.
جس سے چین کی خودمختاری اور سلامتی کو شدید نقصان پہنچا ہے، آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہوا ہے اور "تائیوان کی علیحدگی ” کی قوتوں کو انتہائی غلط پیغام ملا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چین اس کی شدید مذمت اور سخت مخالفت کرتا ہے ۔
پیر کے روز وانگ وین بن نے نشاندہی کی کہ تائیوان کا معاملہ خالصتا چین کا داخلی معاملہ ہے اور اس میں غیر ملکی مداخلت کی بالکل اجازت نہیں دی جا سکتی ۔انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ امریکہ تائیوان کو کتنے ہی ہتھیار فراہم کرے.
یہ چین کی وحدت کے تاریخی عمل کو نہیں روک نہیں سکتا اور نہ ہی چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لئے چینی عوام کے پختہ عزم کو متزلزل کرسکتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ ون چائنا پالیسی پر عمل کرے ، ‘تائیوان کی علیحدگی ‘ کی حمایت نہ کرے اور تائیوان کو مسلح کرنا اور آبنائے تائیوان میں کشیدگی پیدا کرنا بند کر ے ۔
وانگ وین بن نے مزید کہا کہ چین قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پرعزم اور مضبوط اقدامات اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تائیوان کو اسلحے کی فروخت میں ملوث متعلقہ اداروں کے خلاف جوابی کارروائی بھی کریں گے۔