بیجنگ (لاہورنامہ) کچھ عرصے سے فلپائن ،جنوبی بحیرہ چین میں چین کے خلاف صف آرائی کر رہا ہے اور حقائق کو توڑ مروڑ کرکے پیش کر رہا ہے.اطلاعات کے مطابق اس معاملے کی میڈیا تشہیر میں شامل زیادہ تر اکاؤنٹس کا تعلق امریکا سے ہے اور امریکی میڈیا ان مواصلات کا اہم ترین ذریعہ ہے۔
اتوار کے روز چینی نشریاتی ادارے کے مطابق رواں سال جنوبی بحیرہ چین میں عملی ضابطہ اخلاق پر مذاکرات میں تیزی سے پیش رفت ہوئی اور اس اصول پر مشاورت کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاسوں کی تعداد میں اضافہ ہو اہے۔
نتیجتاً فلپائن اور امریکہ کی جانب سے افواہوں کا ہدف چین اور آسیان ممالک کے درمیان ہونے والی مشاورت ہے اور یہ افواہیں چین -آسیان مشاورت کے دورانیے کےاردگرد گھوم رہی ہیں۔خاص طور پر فلپائن کی جانب سے 22 اگست اور 22 اکتوبر کو ہراساں کرنے کے دو واقعات بالترتیب ورکنگ گروپ کے 40 ویں اجلاس کے آغاز کے دن اور ورکنگ گروپ کے 41 ویں اجلاس سے ایک دن پہلے کیے گئے تھے ۔ ان واقعات سے جنوبی بحیرہ چین میں کشیدگی پیدا کرنے اور کانفرنس کے عمل میں مداخلت کرنے کے لیے فلپاِن کی کوشش مکمل طور پر بے نقاب ہوئی ہے۔
درحقیقت امریکا اور فلپائن ،چین – آسیان ممالک کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ بات آسیان ممالک صاف صاف دیکھ ر ہےہیں۔ اس سال جون کے بعد سے آسیان کے کسی بھی ملک نے نہ صرف یہ کہ فلپائن کی حمایت میں کوئی بیان جاری نہیں کیا بلکہ میڈیا میں بھی اس کا بہت کم تذکرہ کیا گیا ہے۔
جنوبی بحیرہ چین میں آگ بھڑکانے کے لیے امریکہ نے ‘اسمارٹ ہینڈ پراجیکٹ’ قائم کیا ہے۔ اس منصوبے کی قیادت امریکی فضائیہ کے ریٹائرڈ کرنل ریمنڈو پاول ، فلپائنی کوسٹ گارڈ اور فلپائن کے محکمہ خارجہ کے کچھ عہدیداروں کے تعاون سے کر رہے ہیں۔
انہوں نے کاروائیوں کی منصوبہ بندی کی اور پھر ان پرعمل کیا۔چینی پیپلز آرمڈ پولیس فورس کوسٹ گارڈ کور کو مشتعل کیا اور مقابلے کے لیے اکسایا ۔ ان سب حرکتوں کا مقصد جنوبی بحیرہ چین کے علاقے ،خاص طور پر فلپائن اور چین کے درمیان متنازع علاقوں میں جان بوجھ کر تناؤ پیدا کرنا ہے۔