واشنگٹن (لاہورنامہ) چین امریکہ انسداد منشیات تعاون ورکنگ گروپ کا باضابطہ آغاز ہوا۔ حالیہ برسوں میں انسداد منشیات امریکہ کی جانب سے چین کے ساتھ تعاون کا ایک اہم پہلو ہے، جو امریکہ میں فینٹانل جیسے مادوں پر عدم کنٹرول سے قریبی وابستہ ہے.
جمعرات کے روز ایک رپورٹ کے مطابق فینٹانل بنیادی طور پر کلینیکل اینلجیسیا اور اینستھیزیا کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن امریکہ میں طویل عرصے سے اوپیوئڈ کے غلط استعمال کے باعث فینٹانل جیسے مادے منشیات بن گئے ہیں۔
ایک طرف، منافع کی وجہ سے، بڑی دوا ساز کمپنیاں سیاست دانوں کو پالیسی تحفظ فراہم کرنے کے لئے لابی کرتی ہیں، اور طبی نمائندے ڈاکٹروں کی مختلف طریقوں سے حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ مریضوں کو زیادہ ادویات فراہم کریں، جس سے مفادات کا ایک مکمل سلسلہ تشکیل پاتا ہے.
دوسری طرف، امریکی حکومت کی کمزور حکمرانی اور نصف سے زیادہ ریاستوں میں "چرس کو حاصل قانونی حیثیت” کی وجہ سے فینٹانل جیسے مادوں کا غلط استعمال کا مسئلہ نمایاں ہو گیا۔
امریکہ اپنے مسئلے کو حل کرنے سے قاصر ہے تو دوسروں پر الزام تراشی کا انتخاب کرتا ہے۔ ” امریکہ اگرچہ بیمار خود ہےمگر چین سے دوا لینے کا کہتا ہے” ، اس طرح کا علاج بلاشبہ غلط ہے۔
گلوبل اسٹریٹجی انفارمیشن کے واشنگٹن بیورو چیف ولیم جونز نے نشاندہی کی کہ "فینٹانل کا غلط استعمال امریکی معاشرے میں ایک وبا بن چکا ہے، اور میں نے امریکہ میں کچھ میڈیا کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ چین ذمہ دار ہے، جو مضحکہ خیز ہے۔ کسی بھی ملک نے منشیات سے لڑنے کے لئے چین سے زیادہ کام نہیں کیا ہے”۔
مئی 2019 میں چین نے دنیا میں سب سے پہلے فینٹانل جیسے مادوں کو ایک پورے زمرے کے طور پر کنٹرول کرنے کا آغاز کیا ، جس میں زیر کنٹرول مادوں کی اقسام کی تعداد 25 ہے جو اقوام متحدہ کے زیر کنٹرول 21 مادوں سے بھی زیادہ ہے۔
تاحال امریکہ نے سرکاری طور پر فینٹانل جیسے مادوں کو ایک زمرے کے طورپر کنٹرول کرنے کا اعلان نہیں کیا۔ چین اور امریکہ کے درمیان انسداد منشیات تعاون صرف امریکہ کو متعلقہ مسائل کے حل کے لئے بیرونی حالات کی تشکیل میں مدد دے سکتا ہے۔
لیکن فینٹانل بحران کو صحیح معنوں میں ختم کرنے کے لیے امریکہ کو اندرون ملک اپنی وجوہات تلاش کرکے نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے اور سخت اقدامات اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔