اقوام متحدہ (لاہورنامہ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن کی صورتحال پر اجلاس منعقد کیا۔چینی مندوب نے ایک بار پھر حوثی مسلح افواج سے تجارتی جہازوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی ملک بحیرہ احمر میں کشیدگی پیدا کرنے کے لیے بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی غلط تشریح یا غلط استعمال نہ کرے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب چانگ جون نے کہا کہ حالیہ عرصے میں بحیرہ احمر کی صورتحال میں کشیدگی بڑھی ہے۔ خاص طور پر متعلقہ ممالک کی جانب سے یمن کے خلاف کیے جانے والے فوجی اقدامات نے بحیرہ احمر کے پانیوں میں سلامتی کے خطرات کو بڑھا دیا ہے اور یمن کے سیاسی عمل کو شدید متاثر کیا ہے۔
اس نازک موقع پر چین کو امید ہے کہ یمن میں تمام فریق عوام کے مفادات کو اولین ترجیح دیں گے، فیصلہ کن کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے، مداخلت کو ختم کریں گے، سیاسی عمل کو مضبوطی سے آگے بڑھائیں گے اور حتمی نتائج حاصل کریں گے۔
انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ یمن بدستور ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں دنیا میں سب سے زیادہ سنگین انسانی بحران ہے۔ اس وقت لوگوں کو خوراک، پینے کے پانی اور طبی دیکھ بھال جیسی بنیادی ضروریات فوری طور پر درکار ہیں۔
چین ، یمن میں انسانی صورت حال کی نزاکت پر بہت زیادہ فکر مند ہے اور عالمی برادری سے یمن میں انسانیت کی فلاح اور ترقیاتی سرمایہ کاری کو بڑھانے نیز صورتحال کو بہتر بنانے میں مؤثر طریقے سے مدد کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔