میو نخ (لاہورنامہ) 60 ویں میونخ سکیورٹی کانفرنس میں شرکاء نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کے جیت جیت کے نتائج حاصل کرنے کے موقف سے غیر مستحکم دنیا میں استحکام پیدا ہوسکتا ہے ۔
انہوں نے یہ امید ظاہر کی کہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط کیا جائے گا۔
پیر کے روز چینی میڈیا کے مطابق اسپین کے سابق وزیر خارجہ ارانچا گونزالیز کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ہر کسی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہار ہار کے نتائج سے گریز کیا جانا چاہیے، اور چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے اپنی تقریر میں بھی اس بات پر زور دیا، جو میرے خیال میں بہت معنی خیز ہے۔
امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے کینیڈی اسکول آف گورنمنٹ کے بانی ڈین گراہم ایلیسن نے کہا کہ وہ چین اور امریکہ کے درمیان سان فرانسسکو وژن کے مندرجات سے اتفاق کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں نے تسلیم کیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ بہت کچھ مشترک ہے۔ جن شعبوں میں دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات ہیں،ان میں ہم صرف تعاون کے ذریعے ہی جیت جیت کے نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ٹوکیو، جاپان کے سینٹر فار ایڈوانسڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈیسوکے کاوائی نے کہا کہ چین نے خطے اور گلوبل ساؤتھ سمیت بہت سے ممالک کے مشترکہ مفادات کو فروغ دیا ہے، جسے یقینی طور پر بے حد سراہا جاتا ہے۔