اقوام متحدہ (لاہورنامہ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں عرب ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے الجزائر کی جانب سے پیش کردہ ایک قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ ہوئی ، جس میں غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔امریکہ نے اس قرارد کو ویٹو کردیا لہذا مسودہ قرارد منظور نہیں ہوسکا. گزشتہ سال اکتوبر کے بعد یہ چوتھا موقع ہے جب امریکہ نے غزہ جنگ بندی کے معاملے پر اپنی ویٹو پاور کا استعمال کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے چانگ جون نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا اور چین کے موقف کی وضاحت کے لیے ایک تقریر کی۔ چانگ جون نے کہا کہ چین امریکہ کی طرف سے مسودے کو ویٹو کرنے پر سخت مایوسی اور عدم اطمینان کا اظہار کرتا ہے۔
عرب ممالک کی جانب سے الجزائر کی طرف سے تجویز کردہ قرارداد کے مسودے میں غزہ میں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی، انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے اور جبری منتقلی کی مخالفت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ووٹنگ کے نتائج سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی پر سلامتی کونسل میں زبردست اتفاق رائے ہے.
لیکن امریکہ نے سلامتی کونسل کے اتفاق رائے کو ختم کرنے کے لیے اپنی ویٹو پاور کا استعمال کیا ہے۔ امریکی ویٹو نے غلط اشارہ دے کر غزہ کی صورتحال کو مزید خطرناک صورتحال میں دھکیل دیا۔
چانگ جون نے اس بات پر زور دیا کہ ویٹو جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے کی مضبوط آواز کو دبا نہیں سکتی۔ چین نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی برادری کی پکار پر کان دھرے، رفح پر حملے کا منصوبہ منسوخ کرے اور فلسطینی عوام کو اجتماعی سزائیں دینا بند کرے۔
ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے لوگوں کو جینے کا موقع فراہم کرنے، پورے مشرق وسطیٰ کے لوگوں کو امن اور انصاف کا موقع فراہم کرنے کے لیے تمام سفارتی کوششوں کا بھرپور استعمال کرے۔