بیجنگ (لاہورنامہ) سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے 60 ویں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت اور اسپین اور فرانس کے دورے کے بعد چینی میڈیا کو انٹرویو دیا۔
جمعرات کے روز وانگ ای نے کہا کہ اس سال میونخ سیکیورٹی کانفرنس کی رپورٹ کا عنوان "لوز-لوز” ہے، جو بین الاقوامی صورتحال کے بارے میں یورپ کی مایوسی کی عکاسی کرتا ہے اور دنیا کو درپیش سنگین چیلنجوں کو ظاہر کرتا ہے۔
بین الاقوامی برادری چین کی تجاویز اور آواز پر توجہ دیتی ہے اور اسی لیے چائنا سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ ہم ایک واضح اشارہ بھیج رہے ہیں کہ چین ایک شورش زدہ دنیا میں مستحکم قوت رہے گا، باہمی احترام اور اعتماد کی بنیاد پر بڑے ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دے گا، بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اہم مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے گا.
یکجہتی اور تعاون کے ذریعے عالمی گورننس کو مضبوط بنائے گا ، کھلے پن اور باہمی مفادات کے ذریعے عالمی ترقی کو فروغ دے گا۔ اس کانفرنس کے دوران وانگ ای نے امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، یورپی یونین، کینیڈا، ارجنٹائن اور یوکرین سمیت دیگر فریقوں کے ساتھ وسیع رابطے کیے، جس میں کھلے پن اور اشتراک، مشاورت اور تعاون، کثیرالجہتی اور مشترکہ مفادات کی تلاش پر زور دیا گیا ہے۔
وانگ ای کا کہنا تھا کہ چین اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات پرخلوص، ٹھوس اور تعمیری نوعیت کی تھی۔ چین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ کو چین کی ترقی کو معروضی اور منطقی انداز میں دیکھنا چاہئے.
چین کے بارے میں مثبت اور عملی پالیسی پر عمل کرنا چاہئے ، اور دونوں سربراہان مملکت کے مابین سان فرانسسکو سربراہی اجلاس میں طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرنا چاہئے۔
وانگ ای نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر، مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور جامع اقتصادی گلوبلائزیشن کی وکالت کی جو دنیا کو درپیش چیلنجوں اور غیر معمولی تضادات کے لئے چین کا فارمولہ ہے۔
چین امن اور خوشحالی پر مبنی عالمی جدت طرازی کے حصول کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔