اقوام متحدہ (لاہورنامہ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں انسانی صورتحال پر ایک عوامی اجلاس منعقد کیا جس میں چینی نمائندے نے فلسطین اسرائیل تنازعے کے اثرات پر قابو پانے، شام کے مسئلے کے سیاسی تصفیے کو فروغ دینے اور انسانی بحران کے حل کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔
بدھ کے روز اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے کہا کہ شام میں بحران 13 سال سے جاری ہے لیکن انسانی صورتحال اب مزید خراب ہو رہی ہے اور شام کی کل آبادی کے تقریبا تین چوتھائی حصے یعنی تقریبا 16.7 ملین افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مشن کے ناظم الامور دائی بنگ نے شام کے بحران کے تصفیے کے حوالے سے تین نکات پیش کیے۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ شام کی صورت حال بہتر کرنے کے لئے فلسطین اسرائیل تنازعے میں اضافے اور اس کے اثرات پر قابو پایا جائے۔
دوسرا یہ کہ شام کے مسئلے کے سیاسی حل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور تیسرا یہ کہ شام میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے.
چینی نمائندے نے کہا کہ یکطرفہ پابندیوں اور وسائل کی لوٹ مار نے طویل عرصے سے شام کی معاشی بحالی، سماجی ترقی اور لوگوں کے ذریعہ معاش کی بہتری میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں اور شام میں انسانی حقوق کی تباہی میں اضافہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم متعلقہ ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ شام میں غیر قانونی کارروائیوں کو فوری طور پر بند کریں اور غیر ملکی افواج کی غیر قانونی فوجی موجودگی کو فوری طور پر ختم کریں۔