واشنگٹن (لاہورنامہ) بائیڈن انتظامیہ نے ‘قومی سلامتی کے خطرے کے نام پر’اعلان کیا کہ وہ چین میں بنائی جانے والی الیکٹرک گاڑیوں کی تحقیقات کرے گی۔ کیا چین کی الیکٹرک گاڑیاں واقعی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں؟ اور امریکی تحقیقات کی بنیاد کیا ہے؟
جولائی 2023 میں امریکی کانگریس کے چار ارکان نے امریکی وزیر تجارت رائمونڈو اور امریکی وزیر برائےنقل و حمل بٹیگیئگ کو ایک خط لکھا ، جس میں چینی آٹومیکر Pony.ai کو ڈیٹا چوری کا ماڈل قرار دیا گیا۔
لیکن ، Pony.aiنےمئی 2022 کے اوائل میں ہی امریکہ چھوڑ دیا تھا، تو ڈیٹا کیسے چوری ہوگا؟ ایک ناقص خط کی بنیاد پر، رائے عامہ نے سیلف ڈرائیونگ کارز کو منسلک گاڑیوں، پھر اسمارٹ گاڑیوں اور آخر میں الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کر دیا.
ویسے امریکہ میں کتنی چینی الیکٹرک گاڑیاں ہیں؟ تقریباًصفر . جب گاڑی ہے ہی نہیں تو نام نہاد ڈیٹا چوری کی بات کیسے ہو سکتی ہے؟
چین کی الیکٹرک گاڑیوں کو امریکی مارکیٹ میں داخل ہونے سے روکنے کی خاطر امریکہ نے ڈیٹا سکیورٹی کے بارے میں تصورات اور عوامی خدشات کو الجھن میں ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔
ہارورڈ بزنس اسکول کے سابق سینئر ایسوسی ایٹ ڈین، پروفیسر جان کوئلچ، نے طویل عرصے تک چین -امریکہ اور یورپ- چین تعلقات کا مطالعہ کیا ہے ، ان کی رائے میں "بنیادی طور پر چینی الیکٹرک وہیکل کمپنیز کے برانڈز اس وقت امریکی مارکیٹ میں موجود ہی نہیں ہیں.
میکسیکو میں ہونے والی پیداوار کو پوری امریکی مارکیٹ میں سپلائی کیا جاسکتا ہے ، جس سے راتوں رات پوری امریکی آٹو انڈسٹری کوخطرہ ہوسکتا ہے اور احتیاطاً اس پر کچھ پابندیاں لگانا بالکل فطری ہے۔ ”
حال ہی میں، عالمی آٹو کمپنیز نے چینی مارکیٹ میں سرمایہ کاری بڑھانے اور تبدیلی کو تیز کرنے کے ارادوں کا اظہار کیا ہے. الیکٹرک گاڑیاں ایک انتہائی گلوبلائزڈ صنعت ہیں۔
اس صنعت میں صرف منصفانہ مقابلہ تکنیکی ترقی کا باعث بن سکتا ہے اور صرف کھلا تعاون ہی باہمی فائدے اور جیت کے نتائج حاصل کرسکتا ہے۔