ویٹو پاور کے غلط استعمال

چینی مندوب کی امریکہ کی جانب سے ویٹو پاور کے غلط استعمال پر کڑی تنقید

اقوام متحدہ (لاہورنامہ) اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے ویٹو کے استعمال کے موضوع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکہ کی جانب سے فلسطین اسرائیل کے مسئلے پر اپنی ویٹو پاور کا بار بار غلط استعمال کرنا ایک ذمہ دار بڑے ملک کی نشانی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک آزاد ریاست کا قیام فلسطینی عوام کی دیرینہ خواہش ہے اور اقوام متحدہ میں باضابطہ طور پر شمولیت اس تاریخی عمل میں ایک اہم قدم ہے۔

چین کو اس بات پر شدید مایوسی ہوئی ہے کہ امریکہ نے 18 اپریل کو سلامتی کونسل میں ویٹو کے ذریعے فلسطینی عوام کے دہائیوں پرانے خوابوں کو بے دردی سے چکنا چور کر دیا۔ فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے پر امریکہ درجنوں بار اپنی ویٹو پاور کا استعمال کر چکا ہے۔

امریکہ اپنے مفادات اور جغرافیائی سیاسی حساب کتاب کو مدنظر رکھتے ہوئے بار بار اپنی ویٹو طاقت کا غلط استعمال کرتا ہے جو کسی ذمہ دار بڑے ملک کی نشانی نہیں ہے۔

امید کی جاتی ہے کہ امریکہ حقیقی معنوں میں ایک معروضی اور منصفانہ موقف کو برقرار رکھے گا، منصفانہ اقدامات اپنانے میں بین الاقوامی برادری کا ساتھ دے گا، اور غزہ میں جنگ کے خاتمے اور انسانی تباہی کو کم کرنے میں اپنا تعمیری کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر تمام فوجی کارروائیاں بند کرے، جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر حملے کے اپنے منصوبے کو ترک کرے.

اور تمام زمینی سرحدی گزرگاہوں کو فوری طور پر کھول دے تاکہ انسانی امداد کی فوری، محفوظ اور بڑے پیمانے پر رسائی کو یقینی بنایا جاسکے اور اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کی طرف سے سامان کی نقل و حمل اور تقسیم کو آسان بنایا جاسکے۔

فو چھونگ نے کہا کہ چین مسئلہ فلسطین کے جامع، منصفانہ اور دیرپا حل، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے حصول کے لیے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔