فلپائن میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تعیناتی پر چین کا ردعمل

فلپائن میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تعیناتی پر چین کا ردعمل

بیجنگ (لاہورنامہ) انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں نائب چینی وزیر خارجہ سن وی ڈونگ نے آسیان سیکریٹریٹ میں چین-آسیان سینئر عہدیداروں کی 30ویں مشاورت میں شرکت کے بعد صحافیوں سےبات چیت کی ۔

ہفتہ کے روز انہوں نے کہا کہ سینئر عہدیداروں کی مشاورت چین اور آسیان کے درمیان مواصلات و تعاون کا اہم سٹریٹیجک طریقہ کار ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی ایک خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں انہوں نے اور آسیان کے ساتھیوں نے نئی صورتحال کے تحت ہمہ جہت تعاون اور مشترکہ تشویش کے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پرتفصیلی تبادلہ خیال کیا اور وسیع تر اتفاق رائے پر پہنچے۔

سب نے اس پر اتفاق کیا کہ چین-آسیان تعاون نے حالیہ برسوں میں ترقی کی مضبوط رفتار کو برقرار رکھا ہے۔تمام عہدے داران نے پرامن وطن کی تعمیر اور خطے کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی سطح کو بلند کرنے پر اتفاق کیا۔

ہم مل کر ایک خوشحال اور خوبصورت وطن تعمیر کریں گے ، تعاون کی رفتار کو مضبوط بنائیں گے ، نیز ایک دوستانہ وطن کی تعمیر اور چین -آسیان کے دو ارب لوگوں کو قریب لانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

فلپائن میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائل نظام کی حالیہ تعیناتی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے سن وی ڈونگ نے کہا کہ امریکہ نے جو کچھ کیا ہے اس نے تاریخ کا رخ موڑ دیا ہے،اس سے علاقائی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں، علاقائی امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے اور یہ امن و ترقی کے لیے علاقائی ممالک کے عوام کی مشترکہ امنگوں کے منافی ہے۔

چین خطے میں سرد جنگ کی طرز کے بلاک تصادم کو دہرانے اور علاقائی ممالک کو بالادستی کے آلے اور ایجنٹ کے طور پر استعمال کرنے کی شدید مخالفت کرتا ہے۔ چین، آسیان کی سٹریٹیجک خودمختاری کو مستحکم کرنے کی حمایت کرتا ہے اور ایشیائی سلامتی میں وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے راستے پر چلنے اور علاقائی امن و استحکام کے مضبوطی سے تحفظ کے لیے خطے کے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔