چین-روس تعلقات بین الاقوامی تعلقات کا ایک نیا نمونہ بن گئے ہیں، شی جن پھنگ

چین-روس تعلقات بین الاقوامی تعلقات کا ایک نیا نمونہ بن گئے ہیں، شی جن پھنگ

بیجنگ (لاہورنامہ) چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بات چیت کے بعد ان کے ساتھ صحافیوں سے مشترکہ ملاقات کی۔

جمعرات کے روز شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ صدر پوٹن کا دورہِ چین ،ان کی نئی صدارتی مدت کا پہلا دورہ ہے جس سے ظاہر ہے کہ بذاتِ خود وہ اور روسی حکومت دونوں چین-روس تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

صدر شی جن پھنگ نے روسی صدر کے دورے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر پوٹن کے ساتھ مخلصانہ، دوستانہ اور جامع بات چیت کی جس میں چین-روس سفارتی تعلقات کے قیام کے 75 برسوں میں دو طرفہ تعلقات کی ترقی کے کامیاب تجربے کا خلاصہ کیا، دو طرفہ تعلقات اور مشترکہ تشویش کے اہم بین الاقوامی و علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا اور اگلے مرحلے میں دو طرفہ تعلقات کی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کا منصوبہ مرتب کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر نئے دور میں کوآرڈینیشن کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرنے سے متعلق ،عوامی جمہوریہ چین اور روسی فیڈریشن کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے اور دونوں ممالک کے درمیان متعدد اہم دستاویزات پر دستخط کیے جانے کی تقریب میں شرکت کی ۔

شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ رواں سال چین- روس سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ چین اور روس کے تعلقات ایک صدی کے تین چوتھائی عرصے سے گزرے ہیں اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے امتحان پر پورا اترے ہیں۔

خاص طور پر نئے دور میں داخل ہونے کے بعد چین-روس تعلقات ترقی کرتے ہوئے بین الاقوامی تعلقات کا ایک نیا نمونہ اور بڑے ممالک اور ہمسایوں کے درمیان تعلقات کی مثال بن گئے ہیں۔ یہ چین اور روس کی جانب سے "پانچ اصولوں پر مصر” رہنے کی وجہ سے ہے۔

پہلااصول یہ ہے کہ باہمی احترام کی بنیاد پر بنیادی مفادات کے حامل معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کرنے پر مصر رہتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ باہمی مفادات پر مبنی تعاون پر مصر رہتے ہیں۔ تیسرا ، نسل در نسل دوستی کی بنیاد پر چین-روس دوستی کو آگے بڑھنے پر مصر رہتے ہیں۔

چوتھا ،اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے عالمی گورننس کو درست سمت میں رکھنے پر مصر رہتے ہیں اور پانچواں یہ کہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہاٹ ایشوز کے سیاسی حل کو آگے بڑھانے پر مصر رہتے ہیں۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ تاریخ کے نئے نقطہ آغاز پر چین اور روس ایک ساتھ مل کر دونوں ممالک کے عوام کو زیادہ فائدہ پہنچانے کے لئے کام کریں گے اور دنیا کے امن و استحکام کے لئے اپنی خدمات سر انجام دیں گے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ پچھلے سال دوبارہ منتخب ہونے کے فوراً بعد ، صدر شی جن پھنگ نےروس کا سرکاری دورہ کیا تھا اور اب انہوں نے بھی ایک مرتبہ پھر سے روس کا صدر منتخب ہونے کے بعد سب سے پہلے چین کا دورہ کیا ہے ۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین-روس کے تعلقات خصوصی اور اعلی معیار کے حامل ہیں ۔ چین-روس سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے ان 75 برسوں میں چین-روس تعلقات بڑے ممالک اور ہمسایوں کے درمیان تعلقات کی ایک مثال بن گئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان جامع تعاون کے بے شمار مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے صدر شی جن پھنگ سے قریبی روابط اور اچھے تعلقات ہیں ۔

ہم روس-چین تعلقات کی موجودہ صورتحال سے مطمئن ہیں اور مستقبل میں تعاون کے لیے پر اعتماد ہیں۔ روس ، چین کو طویل مدتی اور قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے، سیاست، معیشت، ثقافت، تعلیم، اور سکیورٹی سمیت دیگر شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون کو وسیع کرنے ، "روس-چین ثقافتی سال” کا اہتمام کرنے اور ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔

روس اور چین عالمی برادری میں قریبی ہم آہنگی کو برقرار رکھتے ہیں اور ایک زیادہ جمہوری کثیر قطبی عالمی نظام کے قیام کو فروغ دینے کے لیے کام کرتے ہیں۔ روس ، برکس، شنگھائی تعاون تنظیم اور دیگر فریم ورکس کے تحت چین کے ساتھ تعاون ، اہم بین الاقوامی و علاقائی مسائل پر مواصلات کو مضبوط بنانے نیز علاقائی اور عالمی امن و ترقی کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔