سی پی سی کے رکنی اجلاس نے بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کر لی، چینی میڈیا

سی پی سی کے رکنی اجلاس نے بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کر لی، چینی میڈیا

بیجنگ (لاہورنامہ) کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کا تیسرا کل رکنی اجلاس جولائی میں بیجنگ میں ہوگا اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ اجلاس حالیہ دنوں میں چین کی سیاسی زندگی کا سب سے اہم واقعہ ہے، اس لیے اس نے اندرون و بیرون ملک بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے۔

تو سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کا” تیسرا کل رکنی اجلاس” خاص طور پر اہم کیوں ہے؟ سی پی سی کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کے آئندہ تیسرے کل رکنی اجلاس میں کیا اہم فیصلے کیے جائیں گے اور ان کے چین اور دنیا پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

عام طور پر سی پی سی کی قومی کانگریس ہر پانچ سال میں ایک بار منعقد کی جاتی ہے، اور مرکزی کمیٹی کے سات کل رکنی اجلاس عام طور پر دو کانگرسوں کے وسط میں منعقد ہوتے ہیں، جو بالترتیب پارٹی کی تعمیر، پرسنیل مینیجمنٹ، معاشرے اور معیشت جیسے مخصوص پہلوؤں کے انتظامات کرتے ہیں۔

1978 میں 11 ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس کے بعد سے، چین کی اصلاحات، کھلے پن اور ترقیاتی حکمت عملی سے متعلق سب اہم فیصلے تیسرے کل رکنی اجلاس میں کیے گئے ہیں.

ان اجلاسوں کے موضوعات اور کلیدی الفاظ کے ذریعے ہم چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی ترقی اور بتدریج ترقی کے تاریخی اشارے کو دیکھ سکتے ہیں، اور ملک پر حکمرانی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے اہم فیصلوں اور اقدامات کو سمجھ سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر دسمبر 1978 میں منعقد ہونے والے 11 ویں سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس کا موضوع اور کلیدی لفظ "اصلاحات اور کھلا پن” تھا ، اس اجلاس کو عوامی جمہوریہ چین کی تاریخ میں دور رس اہمیت کا حامل ایک بڑا موڑ اور چین کی اصلاحات ، کھلے پن اور سوشلسٹ جدیدیت کی تاریخ میں ایک نئے دور کا آغاز سمجھا جاتا ہے ۔

اس کے بعد سے ، مختلف ادوار میں تیسرے کل رکنی اجلاس کے موضوعات اس بات پر مرکوز رہے ہیں کہ اصلاحات اور کھلے پن کو کس طرح گہرا کیا جائے اور فروغ دیا جائے ، اور یہ مرکزی موضوع کبھی تبدیل نہیں ہوا ہے ، صرف یہ کہ مختلف تیسرے کل رکنی اجلاس میں اصلاحات اور کھلے پن کے مختلف مخصوص پہلووں پر توجہ دی جاتی ہے ۔

مثال کے طور پر اکتوبر 1984 میں 12 ویں سینٹرل کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس میں شہروں میں معاشی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اقدامات اختیار کئے گئے ، جبکہ نومبر 1993 میں 14 ویں سینٹرل کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس میں سوشلسٹ مارکیٹ اکنامک سسٹم کے قیام سے متعلق متعدد امور پر سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے فیصلے کو منظور کیا گیا، جس نے سوشلسٹ مارکیٹ اقتصادی نظام کے بنیادی فریم ورک کا خاکہ پیش کیا اور جامع اصلاحات کے لئے ایک روڈ میپ مرتب کیا ۔

تو جولائی میں منعقد ہونے والی 20 ویں سی پی سی مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس کے اہم فیصلے اور تعیناتیاں کیا ہونگی؟ متعلقہ رپورٹس کے مطابق، 20 ویں مرکزی کمیٹی کا تیسرا کل رکنی اجلاس 18 ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس کے ذریعہ وضع کردہ اصلاحات کے روڈ میپ اور رہنما پالیسیوں کو جاری رکھے گا.

ایک جامع اور زیادہ گہرائی سے اصلاحاتی منصوبے کے ساتھ ترقی کے اگلے مرحلے کی سمت کی نشاندہی کرے گا، اور اگلے درمیانی اور طویل مدتی اصلاحاتی اقدامات پر پانچ پہلوؤں میں بندوبست کرے گا، جن میں چینی طرز کی جدیدیت ، بنیادی معاشی نظام، مارکیٹ پر مبنی اصلاحات، اعلیٰ معیار کی ترقی اور اعلیٰ سطحی کھلا پن شامل ہیں۔

لہٰذا 20 ویں سینٹرل کمیٹی کا تیسرا کل رکنی اجلاس اس بات کا سب سے مستند اور واضح جواب دے گا کہ چین اگلے مرحلے میں اصلاحات کو کس طرح گہرا کرے گا اور کس طرح دنیا کو مزید ترقیاتی فوائد جاری کرے گا، اور کس طرح چینی طرز کی جدیدیت کی تعمیر کے ذریعے عالمی ترقی میں مزید قوت محرکہ ڈالےگا۔

"چین کی ترقی، دنیا کے مواقع”، "چین کی نئی ترقی، دنیا کے نئے مواقع”، یہ سب ہائی فریکوئنسی الفاظ ہیں جو اکثر چینی اور عالمی میڈیا میں نظر آتے ہیں، تو چین کی نئی ترقی کیا ہے، اور دنیا کے لئے نئے مواقع کیا ہیں؟ یقیناً لوگ معاشی نقطہ نظر سے تجزیہ کرنے کے لئے اعداد و شمار ، جدولوں اور ماڈلز کا استعمال کرسکتے ہیں .

لیکن میرے خیال میں چین دنیا کو جو چیز دے سکتا ہے وہ نہ صرف ترقی اور معاشی فوائد کی حقیقی رفتار ہے ، بلکہ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ مغربی ترقیاتی ماڈل کی اندھا دھند پیروی کو چیلنج کیا گیا اور چینی طرز کی جدیدیت کے نئے ترقیاتی تصور کے حوالے سے پختہ اعتماد کا اظہار کیا گیاہے کہ ترقی پذیر ممالک کی اکثریت اپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کی اپنی راہ پر گامزن ہوسکتی ہے۔

چین کی ترقی ایک ایسی ترقی ہے جو دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ فعال طور پر مواقع اور خوشحالی کا اشتراک کرتی ہے، اور چینی جدیدیت نوآبادیاتی لوٹ مار پر مبنی جدیدکاری نہیں ہے، نہ کہ "جیتنے والے کی بالادستی ” کی جدیدیت، بلکہ ایسی جدیدیت ہے جو پرامن ترقی اور جیت جیت والے تعاون کا راستہ اختیار کرتی ہے.

لہذا بین الاقوامی برادری کا اتفاق رائے ہے کہ "چین اچھا ہے، دنیا بہتر ہوگی”، اور اسی وجہ سے چینی رہنما شی جن پھنگ نے گزشتہ سال کی ایپک سمٹ میں اعتماد سے بھرے ہوئے لہجے میں کہا : "اگلا "چین” پھر بھی چین ہوگا۔

تو آئیے 20 ویں سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس کے انعقاد کا انتظار کرتے ہیں، دیکھتے ہیں کہ مستقبل میں چینی طرز کی جدیدیت کے عمل میں کس طرح کے اقدامات اٹھائے جائیں گے.

یہ دنیا کے سامنے کونسی تصویر دکھائے گا، اور دیکھتے ہیں کہ چین کی طرف سے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے ایکشن پلان میں کیا چینی دانش مندی اور چینی تخلیقات پیش کی جائیں گی۔