اسلام آباد: حکومت نے بین الاقوامی مسافروں کی جانب سے اپنے ساتھ لانے والی موبائل ڈیوائسز کے لیے فوری رجسٹریشن اور قابل محصول ڈیوٹی اور ٹیکسز کی فوری ادائیگی کا نیا طریقہ کار جاری کردیا۔
رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے سیلولر آپریٹرز کے تعاون سے ڈیوائس آئڈینٹی فکیشن، رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کے نام سے ایک ویب پر مبنی یوزر انٹرفیس ایپلی کیشن وضع کی تھی۔
نیا طریقہ کار 2019 کے کسٹم جنرل آرڈر نمبر 01 کے تحت لاگو کیا گیا اور اس کا اطلاق بین الاقوامی مسافروں کی جانب سے لائی گئی ڈیوائسز، مسافر نہ ہونے والے فرد کے پاس موجود موبائل ڈیوائسز اور ایسی ڈیوائسز جو بذریعہ پوسٹ/ کوریئر سروسز کے ذریعے درآمد کی گئی ڈیوائسز پر ہوگا۔
بین الاقوامی مسافر اپنے سامان کے ساتھ درآمد کردہ موبائل ڈیوائسز کو پی ٹی اے کی ایپلی کیشن سروس کا آن لائن استعمال کرتے ہوئے رجسٹرڈ کرواسکتے اور ڈیوٹی/ٹیکسز کی ادائیگی کرسکتے۔
اس کے علاوہ اس سروس تک موبائل آپریٹرز کے فرنچائز کے ذریعے بھی رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
اس کے لیے درخواست گزار کو پاسپورٹ نمبر، کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر، انٹرنیشنل موبائل اکومپمنٹ آئڈینٹٹی (آئی ایم ای آئی) نمبر وغیرہ کی تفصیلات جمع کروانا ضروری ہوگا، یہ معلومات کو وی بوک کے ذریعے گزارا جائے گا، جس کے بعد بیگیج رولز کے تحت قابل قبول الاؤنسرز کے ساتھ سسٹم کے ذریعے کلیئر کردیا جائے گا۔
نئے طریقہ کار کے مطابق سال میں پہلے پہلے موبائل فون کی بغیر ڈیوٹی/ٹیکسز کے ڈی آئی آر بی ایس میں رجسٹریشن/وائٹ لسٹنگ کی اجازت ہوگی، اس کے علاوہ دو یا اس سے زائد موبائل فونز کی صورت میں سسٹم ڈیوٹی اور ٹیکسز کی ادائیگی کے لیے الیکٹرانک طور پر ایک ادائیگی سلپ آئی ڈی جاری کردے گا۔
جس کی ادائیگی بذریعہ آن لائن بینکنگ، اے ٹی ایمز، موبائل بینکنگ اور تمام بڑے بینکوں کی برانچز سے کی جاسکے گی۔
سسٹم کے ذریعے ڈیوٹی/ٹیکسز کی ادائیگی کی تصدیق ہونے کے بعد موبائل ڈیوائس ڈی آئی آر بی ایس پر وائٹ لسٹڈ ہو جائے گی۔
بین الاقوامی مسافر پاکستان آمد کے 60 روز کے اندر اپنی موبائل ڈیوائس رجسٹر کرواسکیں گے، متوقع تاریخ کے بعد اس طرح کی ڈیوائسز پر اضافی جرمانہ ہوگا اور بیگیج رولز کے مطابق اس میں کوئی رعایت موجود نہیں ہوگی۔
دوسری جانب مقامی رہائشی بھی پی ٹی اے کی ویب پر مبنی سہولت کے ذریعے اپنے موبائل فون رجسٹر کرواسکیں گے، اس کے لیے درخواست گزار کو اپنا شناختی کارڈ نمبر اور آئی ایم ای آئی نمبر فراہم کرنے ہوں گے تاکہ موبائل ڈیوائس کی ڈی آئی آر بی ایس میں رجسٹریشن حاصل کرسکے۔
ان تمام معلومات کے جمع کروانے کے بعد سسٹم مقر کردہ جرمانے اور ڈیوٹی/ٹیکسز کے لیے الیکٹرانک طور پر ادائیگی کی ایک سلپ آئی ڈی بنا دے گا، جس کے بعد درخواست گزار موجود بینکوں کے ذریعے رقم کی ادائیگی کرے گا اور ڈیوٹی/ٹیکسز کی ادائیگی کے بعد ڈیوائس ڈی آئی آر بی ایس میں وائٹ لسٹڈ ہوجائے گی۔
ایسی تمام موبائل ڈیوائسز جو بذریعہ پوسٹل سروس یا کوریئر کے ذریعے درآمد کی جائیں گی انہیں پی ٹی اے کی جانب سے جاری کردہ سرٹیفکیٹ آف کمپلائنس (سی او سی) کے اجرا کے بعد چھوڑ دیا جائے گا۔
درخواست دہندگان سی او سی کے لے کسٹم انتظامیہ کو درخواست دے سکتا ہے، اس درخواست کی وصولی پر کسٹم حکام آن لائن سی او سی کے اجرا کے لیے پی ٹی اے موڈیول کے تحت تفصیلات کی تصدیق اور توثیق کریں گے۔
اس کے بعد پی ٹی اے کی جانب سے سسٹم کے ذریعہ تیارہ کردہ سی او سی جاری کیا جائے گا، سی او سی کے اجرا کے بعد درخواست گزار کسٹم کی تشخیص شدہ قابل محصول ڈیوٹی / ٹیکسز کی ادائیگی کرے گا اور ڈیوائس چھوڑ دی جائے گی۔
تاہم سی او سی جاری نہ ہونے کی صورت میں کسٹم انتظامیہ قانون کے مطابق مزید کارروائی کرے گی۔
ایف بی آر کی جانب سے مقامی تاجروں کی جانب سے غیررسمی چینل کے ذریعے غیر قانونی طور پر درآمد شدہ موبائل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کے لیے بھی نیا طریقہ کار وضع کیا گیا۔
غیرتصدیق شدہ موبائل ڈیوائسز رکھنے والا شخص رضاکارانہ طور پر قریشی کسٹمز کلیکٹریٹ سے رابطہ کرکے ایسی ڈیوائس کی آئی ایم ای آئی کی نقل کے ساتھ ایک درخواست دائر کرسکتا ہے۔
اس درخواست کی رسید پر متعلقہ کسٹم عہدیدار تفیصلات کی تصدیق کرے گا اور درخواست کو سربمہر کرکے موبائل ڈیوائس ضبط کرلے گا۔
جس کے بعد درخواست گزار پی ٹی اے کی جانب سے سی او سی کے اجرا کے لیے ایک سربمہر ڈیکلیریشن ڈیوٹی فارم جمع کرائے گا، جس پر پی ٹی اے اپنے ایس او پی کے تحت کارروائی کرتے ہوئے سی او سی جاری کرے گی۔
اس سی او سی کے اجرا کے بعد درخواست گزار موبائل ڈیوائس کی واپسی کے لیے کسٹم انتظامیہ سے رابطہ کرے گا، جس پر کسٹم انتظامیہ انتظامی کارروائی کے بعد قابل محصول ڈیوٹی/ ٹیکسز وصول کرے گی۔
درخواست گزار یہ تمام رقم نیشنل بینک کی مخصوص برانچ میں جمع کروائے گا اور پھر اس کی ڈیوائس واپس کردی جائے گی، تاہم اگر سی او سی جاری نہیں ہوتا تو کسٹم انتظامیہ کارروائی کی مجاز ہوگی۔