ایف اے ٹی ایف

ہم ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے اور ایف بی آر ہمیں درست معلومات نہیں دے رہا، چیئر مین کمیٹی برہم

اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو ایف بی آرحکام نے بتایا ہے کہ پانامہ پیپرز معاملہ بے نامی اکاﺅنٹس

میں نہیں آتا ، بے نامی اکاﺅنٹس کے حوالے سے نئے قانون پر عملدرآمد آئندہ سوموار سے کر دیا جائےگاجس پر کمیٹی نے

ایف بی آر سے بے نامی اکاﺅنٹس اور پانامہ پیپرز کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت پر تفصیلات طلب کرلیں جبکہ

چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ ہمارے پاس جو معلومات ہیں اس پر تیزی سے کام ہورہا ہے اور انفرادی کیسسز پر کام

کریں گے تو ہدف کا تعین ممکن نہیں، چار سو پاکستانیوں کے بیرون ملک دس لاکھ ڈالر مالیت سے زائد کے اکاو¿نٹس

ہیں،پانامہ لیکس کی معلومات موجود ہیں وہ بھی کمیٹی کے سامنے پیش کردی جائیں گی۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ

کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فیض اللہ کموکا کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی کو ایف بی آر حکام نے بے نامی

اکاو¿نٹس قانون سازی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ نئے قانون پر عملدرآمد آئندہ سوموار سے کر دیا جائےگا۔ حکام نے بتایا

کہ قانون کا مقصد ٹیکس جمع کرنا نہیں بلکہ لوگوں کو اکاو¿نٹس اپنے نام رکھنے پر راغب کرنا ہے ۔حکام ن ے بتایا کہ نئے

طریقہ کار سے بے نامی اکاو¿نٹس رکھنے کی حوصلہ شکنی ہو گی ۔حکام نے کہاکہ ایک لاکھ باون ہزار پاکستانیوں کے

بیرون ملک اکاو¿نٹس کی معلومات حاصل ہو گئی ہیں ۔حکام نے بتایا کہ پہلی دفعہ بیرون ملک سے بینک اکاو¿نٹس کا ڈیٹا ملا

۔حکام نے بتایا کہ ابتدائی طور پر دس لاکھ ڈالر یا اس سے زائد مالیت والے بینک اکاو¿نٹس کو ٹارگٹ کیا گیا ہے ۔حکام نے

بتایا کہ فیلڈ فارمیشنز کو ان افراد کا تعین کرنے نوٹس دینے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ حکام نے کہاکہ دبئی میں

جائیداد رکھنے والے 500 افراد کو نوٹس دیا ہے ۔حکام نے کہاکہ لندن سے بھی جائیدادوں کی معلومات حاصل ہوئی ہیں ۔سید

نوید قمر نے کہاکہ ضروری تو نہیں کہ غیر ملکی جائیداد رکھنے والے پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ رکھتے ہوں ۔

حکام نے کہاکہ متحدہ عرب امارات میں ایک لاکھ پاکستانیوں کی جائیدادیں ہیں ۔حکام نے کہاکہ متحدہ عرب امارات کی

حکومت نے پانچ ہزار پاکستانیوں کی اصل معلومات فراہم کی ہیں ۔حکام نے کہاکہ چار سو پاکستانیوں

کے بیرون ملک دس لاکھ ڈالر مالیت سے زائد کے اکاو¿نٹس ہیں ۔حکام نے بتایا کہ ایک غیرملکی اکاو¿نٹس والے سے 17 کروڑ روپے کی

وصولی کی ہے۔ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ بے نامی اکاو¿نٹس قانون کے اطلاق میں دو سال لگ گئے ۔عائشہ غوث پاشا نے

کہاکہ مزید کیا چیلنجز ہیں ان پر بریفنگ دی جائے ۔چیئر مین ایف بی آر نے بتایاکہ غیرملکی اکاو¿نٹس اور جائیداد سے ٹیکس

وصولی کا کوئی ہدف مقرر نہیں کیا ۔فیض اللہ نے کہاکہ اگر سست رفتار جاری رہی تو فیٹف کے مسائل برقرار رہیں گے ۔

حکام نے بتایا کہ دیگر ممالک سے کسی شخص کی ملنے والی معلومات کو دیگر ایجنسیوں کو فراہم نہیں کر سکتے ۔قیصر

احمد شیخ نے کہاکہ آپ تو ابھی تک غیرملکی اثاثوں سے آدھا ارب روپے بھی نہیں لا سکے ۔فیض اللہ نے کہاکہ پانامہ لیکس

کا اتنا بڑا سکینڈل آیا اس پر ایف بی آر نے کیا کیا ؟۔قیصر احمد شیخ نے کہاکہ ایف بی آر کا کیا ٹارگٹ ہے بتایا جائے ۔چیئر

مین ایف بی آر نے بتایاکہ ہم نے آف شور جائیداد اور اکاو¿نٹس سے ٹیکس وصولی کیلئے طریقہ کار بنایا ہے ،ابتدائی طور پر

ایف بی آر میں اس طرح کا کام کرنے کی صلاحیت نہیں تھی تاہم اب ایف بی آر تیزی کے ساتھ ایسے اثاثوں اور اکاو¿نٹس

ہولڈروں کیخلاف کارروائی کرےگا۔حکام نے بتایا کہ پانامہ کے علاوہ دیگر سات ٹیکس مراعات فراہم کرنے والے ممالک

سے ڈیٹا حاصل کر لیا،400 سے زیادہ افراد کی معلومات حاصل ہوئیں ،291 کیسز تیار ہیں ،مگر ان کیسز سے ٹیکس نہیں

ملے گا ۔حکام نے کہاکہ 15 کیسز میں 15 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا اندازہ ہے۔فیض اللہ نے کہاکہ جعلی بینک

اکاو¿نٹس کھولنے میں بینک بھی ملوث ہیں ۔ چیئر مین ایف بی آر نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ بے نامی اکاو¿نٹس کی

شناخت کر لی جائے ۔حکام نے بتایاکہ بے نامی قانون بینکنگ قانون کو اوور رول کرتا ہے ،ایف بی آر بے نامی اکاو¿نٹس کی

معلومات حاصل کر سکے گا۔قیصر احمد شیخ نے کہاکہ بے نامی اکاو¿نٹس تو لاکھوں میں ہوں گے ،بتایا جائے کہ کروائی

کسی طرح کی جائے گی ۔عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ان اکاو¿نٹس کو کس طرح شناخت کیا جائے گا ،ایف بی آر کی بریفنگ

سے مطمئن نہیں ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر کی تیاری مکمل نہیں کمیٹی کو مکمل تیاری کے ساتھ بریفنگ دی

جائے ۔حکام انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ نے بتایا کہ کاروں پر اون منی پرانا ایشو ہے ،اون منی سرمایہ کار لیتے ہیں کار

کارخانے اور ڈیلرز اس میں ملوث نہیں ۔سید نوید قمر نے کہاکہ کار تیار کرنے والے اپنی صلاحیت کے مطابق کام نہیں کر

رہے ۔نوید قمر نے کہاکہ اس وجہ سے اون منی وصول کی جاتی ہے ۔ ٹیکس حکام نے بتایاکہ کاروں پر اون ڈیلرز وصول

کرتے ہیں ۔ قیصر احمد شیخ نے کہاکہ ٹائم پر ڈلیوری نہیں ہو رہی اس وجہ سے کمپنیوں نے صارفین کو ایک ارب روپے کا

جرم ادا کیا ۔قیصر احمد شیخ نے کہاکہ نئی گاڑی صرف اون دینے والے کو ملتی ہے ۔حکام ہنڈا موٹر کمپنی نے بتایا کہ ہم نئی

گاڑی بک کروانے والے کو ایک ماہ میں ڈلیوری دے رہے ہیں ،گزشتہ ایک سال میں گاڑیوں کی پیداوار بڑھانے کیلئے

سرمایہ کاری کی ۔حکام ہونڈا موٹر کمپنی نے کہاکہ پچاس ہزار کاریں سالانہ فروخت کر رہے ہیں ۔آئندہ سال اندازہ ہے کہ

ہونڈا کاروں کی طلب چالیس ہزار رہنے کا امکان ہے ۔فیض اللہ نے کہاکہ پاکستانی کاروں کا معیار جاپانی کاروں سے کم تر

ہے ۔ حکام نے بتایاکہ زیادہ مسابقت بڑھنے سے گاڑیوں کا معیار بہتر ہو گا ۔حکام انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ کے مطابق ہم

نے گاڑیوں کے نئے عالمی معیار پاکستان میں لاگو کرنے کیلئے وزارت صنعت و پیداوار کو سمری ارسال کی ہے ۔ سید نوید

قمر نے کہاکہ گاڑیوں پر بہت زیادہ ٹیکس عائد کیا گیا ہے ۔حکام نے بتایا کہ ہونڈا کی گاڑی وہی ہے جو دنیا بھر میں بک رہی

ہے ۔حکام انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ نے بتایاکہ گاڑیوں کا سٹینڈرڈ پاکستان کوالٹی کنٹرول اینڈ سٹینڈرڈ نے طے کرنا ہے حکام

انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ کے مطابق کاروں میں حفاظتی اقدامات کو عالمی معیار پر کے کر جا رہے ہیں ۔