لاہور : آئندہ صوبے بھر میں کرائم میٹنگز پولیس سٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں جرائم اور اشتہاریوں کے بارے میں درج کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق کی جائیں گی جس کا مقصد ہر ضلع میں جرائم اور اشتہاریوں کی گرفتاریوں کی صحیح صورت حال کا جائزہ لینا ہے تا کہ اس کی روشنی میں کرائم کو بہتر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکے اور اس کے علاوہ موبائل فون کی چوری اور اس کے ذریعے ہونے والے جرائم کی روک تھام کے پیش نظر لاہور پولیس کی جانب سے شروع کی گئی E-Gadgetایپ کو صوبے بھر میں نافذ کرنے کے لیے ہر ضلع سے دو افسر وں کی ٹریننگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب، امجد جاوید سلیمی نے آج سنٹرل پولیس آفس لاہور میں ویڈیو لنک آر پی او کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تمام آر پی او ز ویڈیو لنک کے ذریعے جبکہ ڈی آئی جی آئی ٹی، ذوالفقار حمید، ڈی آئی جی ڈی اینڈ آئی ، احسن یونس، ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور، انعام وحید اور ایس پی سی آر او، احسن سیف اللہ کے علاوہ دیگر افسران نے شرکت کی۔ کانفرنس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ آئندہ سائلین کو ایف آئی آر کی کاپی کے حصول کے لیے تھانوں کے چکر لگانے کی بجائے اسے ایک سسٹم کے ذریعے آن لائن کر دیا جائے گا جس کی مدد سے سائلین گھر بیٹھے ایف آئی آر کی کاپی ڈاؤن لوڈ کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ کانفرنس میں پنجاب پولیس کے ریٹائر ہونے والے افسروں اور اہلکاروں کو ریٹائرمنٹ کے وقت پنشن کے حصول میں غیر ضروری تاخیری حربوں سے بچانے اور ان کی با عزت محکمے سے ریٹائرمنٹ کو یقینی بنانے کے لیے تمام سسٹم کو ڈیجٹائز کرنے کے لیے کام تیزی سے جاری ہے۔
جس میں ریٹائر ہونے والے افسر یا اہلکار نہ صرف اپنی پنن پنشن کیلکولیٹر کے ذریعے خود بھی چیک کر سکیں گے بلکہ ان کی پے فکسیشن، ٹرانسفر کی صورت میں چینج فارم اور دیگر انفارمیشن اس سسٹم میں ایک آٹومیٹک سسٹم کے ذریعے درج کر دی جائے گی اور ریٹائرمنٹ سے تین مہینے پہلے اس پراسیس کو مکمل کر لیا جائے گا اور تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ ماہانہ بنیادوں پر ریٹائر ہونے والے ملازمین کے ریکارڈ کا خود جائزہ لیں اور ان کے تمام تر کیسز اپنی نگرانی میں مکمل کروائیں۔ اس سلسلے میں صوبے بھر کے تمام اکاؤنٹیٹس کی ٹریننگ پولیس ٹریننگ کالج لاہور میں کروانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے تا کہ وہ ٹریننگ کے بعد اس سسٹم کے ذریعے پے اینڈ پنشن کے معاملات کو مکمل کر سکیں۔ اس کے علاوہ کانفرنس میں شہید ہونے والے افسروں اور اہلکاروں کے بچوں کی پنجاب پولیس میں بھرتی کے معاملات کا بھی تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے آئی جی پنجاب نے تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو ایک ہفتے کا وقت دیتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس سلسلے میں تمام زیر التواء-04 کیسز کی تفصیل فراہم کریں تا کہ انہیں جلد نمٹایا جاسکے اور شہداء کے اہل خانہ کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ پنجاب پولیس میں جاری ترقیاتی پراجیکٹس کو بھی پنجاب پولیس ڈویلپمنٹ مینجمنٹ سسٹم (PPDMS) کے ذریعے ڈیجٹائز کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جس کے ذریعے نہ صرف فنڈز بلکہ جاری ترقیاتی سکیمیں ، نئی سکیمیں اور ان کی تعمیراتی رفتار کے بارے میں بھی تصویروں سمیت دیگر معلومات کواس سسٹم کے ذریعے مانیٹر کیا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ کانفرنس میں محکمہ پولیس میں خود احتسابی عمل کو مزید تیزکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور آئی جی پنجاب نے تمام فیلڈ افسران کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اپنے متعلقہ ڈویڑنز اور اضلاع میں محکمہ میں موجود ان کالی بھیڑوں پر کڑی نظر رکھیں بلکہ انکی مستقل نگرانی کریں تا کہ اس ادارے کا واحد مقصد جرائم کا خاتمہ اور انصاف کی فراہمی ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی کوتاہی کے مرتکب معافی کے قابل نہیں۔