وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے مہنگائی کو عوام کے لیے تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پالیسیوں سے معیشت کی بہتری مستقل ہوگی جس کے نتیجے میں اگلے وزیر خزانہ کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نہیں جانا پڑے گا اور پانچ برس بعد لوگ تسلیم کریں کہ ہماری پالیسیاں کمزور طبقے کے لیے سود مند تھیں۔
اسلام آباد میں ڈیجیٹل میڈیا کے اداروں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ‘اس وقت جو صورت حال ہے اس میں دو چیزیں ہورہی ہیں جو عوام کے لیے تکلیف دہ ہے، ایک تو یہ کہ مہنگائی نظر آرہی ہے اور دوسری معشیت کی ترقی کی رفتار نسبتاً سست ہوئی ہے یہ عوام کے اندر دو بڑی چیزیں ہیں، باقی جو چیخیں لگا رہے ہیں وہ مافیا ہیں کیونکہ ان کی دم پیر کے نیچے آگئی ہے اور چیخیں عوام کی نہیں بلکہ اس مافیا کی چیخیں نکلیں گے’۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ‘میں ستمبر میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج گیا تھا اور وہاں کہا تھا کہ آپ دو سال اسٹبلائزیشن سے گزریں گے اور پہلے 6 ماہ شدید بحران کا دورہو گا لیکن تمام ماہرین کہتے تھے کہ آپ ایسا نہیں کرسکیں گے تاہم میرا ماننا تھا ایسا ہوگا اور وہ بحران ختم ہوچکا ہے جبکہ اسٹبلائزیشن کا دور جاری ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ’23 جنوری کے بجٹ کے بعد کاروباری حضرات نے کہا کہ صحیح سمت جارہے ہیں اور جون کے بجٹ کے بعد بھی کہیں گے کہ ہم صحیح سمت جارہے ہیں کیونکہ پہلے سروائیول پھر اسٹیبلائزیشن اور پھر گروتھ شروع ہوگی جو آہستہ آہستہ ہوگی’۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ہمیں جوبحران ورثےمیں ملا ہے اس کی مثال آئی ایم ایف کے پاس بھی نہیں ہے اور آئی ایم ایف نے خود اس کا اعتراف کیا ہے، میں کسی دن بتاؤں گا کہ یہ لمبی تقریریں کرنے والے ہماری معیشت کہاں چھوڑ کر گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ’ بجٹ، بجلی اور گیس کے نظام میں خسارہ ہے جس کے باعث عوام کو مہنگائی کا سامنا ہے اس لیے خسارہ کم کرنا ہے اور بیرونی خسارہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو ڈھائی ارب ڈالر سالانہ تھا، آخری سال میں 19 ارب ڈالر تھا اور ہماری حکومت آنے سے قبل آخری تین ماہ مئی، جون اور جولائی میں اوسط خسارہ دو ارب ڈالر مہینہ تھا’۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ خسارے کو کم کرنے کے دو طریقے ہیں، برآمدات بڑھائیں یا درآمدات کم کریں، فوری طور پر درآمدات کو قابو کرنا ہوتا ہے جس سے معشیت کی رفتار سست ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ گئے تو روپیہ کریش کرسکتا ہے اور مارکیٹ کریش گر سکتی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں بڑی اصلاحات کرلی گئی ہیں اور ڈیٹا نادرا کے حوالے کردیا گیا ہے۔
ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم اس پر رائے آرہی ہے کہ ملک سے باہر جن کا پیسہ ہے ان کو ایک موقع ملنا چاہیے، گرے اکانومی میں سارے چور ڈکیٹ نہیں ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی کاجائزہ لینے کے لیے پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کا پورا نظام ڈی ریگولیٹ کرنا ہوگا، بجلی کے شعبے میں مارکیٹ پر مبنی نظام لانا ہوگا۔