اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے بنی گالہ تنجاوازات کیس میں چیئر مین سی ڈی اے کی شدید سرزنش کر تے ہوئے کہا ہے کہ چیئر مین سی ڈی اے صاحب لالی پاپ نہ دیں ، کام نہیں کر نا تو کسی اور جگہ چلے جائیں ، اسلام آباد کو وفاقی دارالحکومت بنانے کا مقصد ہی فوت ہو گیا ہے،آپ نے پہاڑوں کے پہاڑ اور جنگلوں کے جنگل ختم کر دئیے ہیں، ندیاں نالے گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں، آپ نے راول جھیل کا کیا حال کر دیا ہے، آپ کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں بنی گالا تجاوزات از خود نوٹس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ چیئرمین سی ڈی اے عامر احمد علی عدالت میں پیش ہو ئے ۔ جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ چیئرمین صاحب بتائیں کیا آپ نے عدالتی حکم پر عمل درآمد کیا ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین سی ڈی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ سارے اسلام آباد کو کچی آبادی بنانا چاہتے ہیں، نئے ائیرپورٹ پر جا کر دیکھیں کیا ہو رہا ہے وہاں پر مجھے لگا یہ صورتحال صرف کراچی میں ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اسلام آباد کو وفاقی دارالحکومت بنانے کا مقصد ہی فوت ہو گیا ہے،آپ نے پہاڑوں کے پہاڑ اور جنگلوں کے جنگل ختم کر دیے ہیں، ندیاں نالے گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں، آپ نے راول جھیل کا کیا حال کر دیا ہے، آپ کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے، اگر آپ اس قابل نہیں ہیں تو یہاں بیٹھے کیوں ہیں،اس سے بہتر ہے آپ کسی اور جگہ تشریف لے جائیں ، آپ کو پلاٹ تو مل گیا ہو گا۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اگر آپ مجھے موقع دیں تو کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے صاحب ہمیں لالی پاپ نا دیں، میں جب سے اسلام آباد آیا ہوں دیکھ رہا ہوں آپ سے کشمیر ہائی وے مکمل نہیں ہوا، کشمیر ہائی وے پر سٹرکچر کو ادھورا چھوڑ رکھا ہے،کبھی یہ نہیں سوچا ان جگہوں پر جرائم پیشہ افراد پناہ لے سکتے ہیں۔
ان جگہوں پر بھنگی اور چرسی بیٹھے ہوتے ہیں۔ کیایہ آپ کی کارکردگی ہے۔ آپ کا بس ایک ہی کام ہے پلاٹ بنا کر بیچتے رہیں اور کچی آبادیاں بناتے رہیں،میں تو حیران ہوتا ہوں کیا یہ اسلام آباد ہے۔ یہاں کی حالت کراچی اور لاہور سے بھی بدتر ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ انشا اللہ ہم کام کریں گے جسٹس گلزار نے استفسار کیا کہ انشاءاللہ کا کیا مطلب ؟آپ بتائیں اذپ کی کیا پلاننگ ہے آپ کہتے ہیں تو سی ڈی اے اور مونسپل کارپوریشن اسلام آباد کو تحلیل کر دیتے ہیں،وہ کون سا مبارک دن آئےگا جب آپ کام کریں گے،وہ چاند کب نکلے گا،چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ مجھے ایک ماہ کا ووت دیں میں کارکردگی دکھاو¿ں گا۔
جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ آپ سے اوپر کون ہے ، میئر کہاں ہیں ، چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ میں کمشنر اسلام آباد ہوں میرے پاس چیئرمین سی ڈی اے کا بھی چارج ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ آپ لوگ وہ جگہ دیکھتے ہیں جہاں امیر لوگ رہتے ہیں۔ انہوںنے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کلچر تبدیل نہیں کریں گے، ہم اسلام آباد کی تمام غیر قانونی تعمیرات مسمار کرائیں گے۔
جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہاکہ آپ تمام چیزوں پر نظر رکھیں غیر قانونی تعمیرات مسمار ہونی چاہئیں۔چیئرمین سی ڈی اے نے کہاکہ ہم نے ڈمپنگ کےلئے دو جگہیں دیکھی ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اس کے لئے کتنا وقت لگے گا، چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ دو ماہ لگ سکتے ہیں ، جسٹس گلزار احمدنے کہا کہ میئر کہاں ہیں آپ اپنی ہوزیشن خراب نہ کریں ، ہمیں بتائیں زمین پر کام کب مکمل ہوگا۔چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ آئی بارہ رہائشی ایریا بن چکا ہے اسلام آباد کا سارا کچرہ وہاں جا رہا ہے ۔بعد ازاں مقدمے کی مزید سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دی گئی