اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت اور اشتعال انگیزیوں کے خلاف متفقہ طورپر قرار داد منظور کرلی ہے جس میں کہاگیاہے کہ پاک فضائیہ نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا،ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے، عالمی برادری کشمیریوں کے استصواب رائے کے لیے اپنا کردار ادا کرے جبکہ وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور نے کمیٹی کو بتایاہے کہ گلگت بلتستان کو حقوق کی فراہمی ایکٹ آف پارلیمنٹ کے زریعے دیا جائے، کشمیر میں بھی اصلاحات کیلئے مشاورت جاری ہے،اگر تیرہویں ترمیم پر متفق نہ ہوتو اس کو ختم کرکے چودہویں ترمیم لیکر آئیں گے۔
بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر کااجلاس رانا شمیم احمد خان کی زیر صدارت ہوا جس میں کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے فوجی جوانوں اورعام شہریوں کےلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ اجلاس کے دور ان قائمہ کمیٹی نے 26 فروری کو بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے مذمتی قرارداد متفقہ منظور کرلی ۔ اراکین کمیٹی نے کہاکہ پاک فضائیہ نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے۔قائمہ کمیٹی نے کمیٹی نے کنٹرول لائن پر بھارتی اشتعال انگیزیوں کےخلاف بھی قرارداد مذمت منظور کرلی۔ اراکین نے کہاکہ عالمی برادری کشمیریوں کے استصواب رائے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ امور کشمیر کمیٹی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرےگی۔
انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان حکومت سمیت تمام اداروں کا تعاون درکار ہوگا۔طارق قاشا نے کہاکہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے اس بارے پالیسی اور بیانیہ دفتر خارجہ بناتا ہے۔سیکرٹری امور کشمیر و جی بی نے کہاکہ وزارت امور کشمیر کا کشمیر پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
طارق پاشا نے کہاکہ مہاراجہ ہری سنگھ کی پراپرٹیز کا انتظام ہمارے پاس ہے۔سیکرٹری امور کشمیر طارق پاشا نے کہاکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر آئین پاکستان کا اطلاق نہیں ہوتا۔طارق پاشا نے کہاکہ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان ازاد کشمیر اور جی بی میں ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز دیتی ہے۔طارق پاشا نے کہاکہ جی بی کو اس وقت صدارتی ارڈر 2018 کے تحت چلایا جا رہا ہے۔وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور نے کہاکہ گلگت بلتستان کو حقوق کی فراہمی ایکٹ آف پارلیمنٹ کے زریعے دیا جائے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ آرڈر کے نام سے اب وہاں کے لوگوں کو نفرت ہوئی ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ وہاں کے لوگوں کو وہ تمام بنیادی حقوق دئے جارہے ہیں جو پاکستان کے کسی صوبے کے شہریوں کو حاصل ہے۔
انہوںنے کہاکہ ہم آئندہ اسمبلی اجلاس میں اس کو بل کی شکل میں لیکرجارہے ہیں۔وفاقی وزیر امور کشمیر نے کہاکہ ہم نے تمام سٹیک ہولڈرز سے ملکر مشاورت کے بعد ڈرافت کو حتمی شکل دی ہے۔انہوںنے کہاکہ ڈرافٹ کو اب این ایس سی میں بھیج دیاہے۔انہوںنے کہاکہ اب ہم نے گلگت بلتستان کے لوگوں کی ستر سالہ محرومیوں کا خاتمہ کرنا ہے۔انہوںنے کہاکہ کشمیر میں بھی اصلاحات کیلئے مشاورت جاری ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر تیرہویں ترمیم پر متفق نہ ہوتو اس کو ختم کرکے چودہویں ترمیم لیکر آئیں گے۔ نہوںنے کہاکہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں سیاحت کو فروغ دیا جارہا ہے ، ترقیاتی فنڈز میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔