جائیدادوں کی سرکاری قیمت میں اضافہ

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے راولپنڈی ، اسلام آباد، کراچی ، لاہورسمیت ملک کے 20بڑے شہروں کی غیرمنقولہ جائیداد کی قیمتوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے از سرنو تعین( ویلیوایشن) کرکے15سے25فیصد اضافہ کر دیا ہے جس سے آمد نی میں 25ارب روپے اضافہ ہوگا،کراچی ، لاہور ، راولپنڈی ، اسلام آباد ، پشاور، کوئٹہ و دیگر شہروں کی غیر منقولہ جائیداد کی قیمتوں کا نئے سرے سے تعین کیاگیا ، کراچی میں DHAفیز 7 اور 8 کیلئے ویلیو ایشن ریٹس 110 فیصد تک بڑھ گئے ،کراچی ، حیدرآباد اورسکھر میں غیر منقولہ جائیداد کی7اقسام میں تقسیم کی گئی ،شہر قائد کی کیٹیگریز 9 سے بڑھا کر 11کر دی گئیں، ایک سے زائد مقاصد کیلئے استعمال ہونیوالی جائیداد کی قیمت کا اوسط نکال کر تعین کیا جائیگاادھر سابق چیئرمین آباد کا کہنا ہےکہ رواں مالی سال ایف بی آر کو 188ارب خسارے کا سامنا ہے جبکہ ایف بی آر عہدیدار کاکہنا ہےکہ ویلیو

ایشن ریٹس کو مارکیٹ ویلیو کے 80فیصد تک بڑھانا چاہتے ہیں،آئندہ مالی سال میںدونوں کے درمیان فرق مزید کم کرینگے۔تفصیلات کےمطابق فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے 75 ارب روپے تک ٹیکس وصولی کو بڑھانے کی کوشش میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ملک کے تمام بڑے شہروں میں رئیل اسٹیٹ پلاٹس کی تشخیص قدر کی شرح (valuation rates) 15 تا 25 فیصد اوسط تک بڑھا دی ہے۔ کراچی کے چند پوش علاقوں میں ایف بی آر نے شہر کے مقام کے لحاظ سے مختلف ویلیو ایشن ریٹس بڑھائے جو 15 فیصد سے 110 فیصد تک ہیں۔ رابطہ کرنے پر سابق چیئرمین ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) عارف جیوا کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے کراچی میں ڈی ایچ اے فیز 7 اور 8 کیلئے ویلیو ایشن ریٹس 110 فیصد تک بڑھادئیے ہیں جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں ویلیو ایشن ریٹس اوسط 15 سے 25 فیصد تک بڑھائے گئے ہیں۔ اس وقت جب ایف بی آر موجودہ مالیاتی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران 188 ارب روپے خسارے کا سامنا کر رہا ہے، اس نے ایک بڑا قدم اٹھایا اور ملک کے تمام بڑے 20 شہروں کیلئے ویلیو ایشن ریٹس بڑھادئیے۔ رابطہ کرنے پر ایف بی آر کے رکن ان لینڈ ریوینیو سروس (آئی آر ایس) پالیسی حامد عتیق سرور نے 15 تا 25 فیصد تک اوسط ویلیو ایشن ریٹس بڑھانے کی تصدیق کی۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ جائیداد پر ٹیکس وصولی مجوزہ 50 ارب روپے کی سطح سے بڑھ کر ویلیو ایشن ریٹس میں 70 تا 75 ارب روپے تک ہوگی۔ تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ ویلیو ایشن ریٹس پر نظرثانی کرکے 40 سے 60 فیصد اوسط تک بڑھادیا گیا ہے اور ایف بی آر کا ارادہ ہے کہ اگلے مالیاتی سال غالباً جولائی 2019 میں ان ریٹس کو مزید بڑھایا جائے تاکہ مارکیٹ ویلیو اور ویلیو ایشن ریٹس میں فرق کو کم کیا جائے۔ ایف بی آر کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم ملک کے تمام بڑے 20 شہروں میں اپنے ویلیو ایشن ریٹس کو مارکیٹ ویلیو کے 80 فیصد تک بڑھانا چاہتے ہیں۔ ایف بی آر نے کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، فیصل آباد، حیدرآباد، جہلم، جھنگ، گجرات، گوجرانوالہ، بہاولپور، ایبٹ آباد، پشاور، مردان، کوئٹہ، ساہیوال، سرگودھا، سیالکوٹ اور سکھر کیلئے ویلیو ایشن ریٹس جاری کئے ہیں۔ کراچی کیلئے رئیل اسٹیٹ کیٹگریز کو 9 سے 11 تک بڑھا دیا گیا ہے اور کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں غیرمنقولہ جائیداد کیلئے جائیدادوں کو سات کیٹگریز میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ ایف بی آر نے مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کے دوران اگست 2016 میں رئیل اسٹیٹ کے مختلف کھلاڑیوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد ویلیو ایشن ریٹس کا آغاز کیا تھا تاہم ن لیگ کی حکومت نے جنوری 2018 میں ویلیو ایشن ریٹس پر نظر ثانی کرکے اسے کم کردیا تھا جس کیلئے ایف بی آر کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ ایسا آنے والے انتخابات سے قبل ووٹرز کو خوش کرنے کیلئے کیا گیا۔ تاہم ایف بی آر نے اب دوبارہ تمام بڑے 20 شہروں کیلئے ویلیو ایشن ریٹس بڑھا دئیے ہیں لیکن اب بھی موجودہ مارکیٹ ریٹس اور ایف بی آر کے بتائے گئے ویلیو ایشن ریٹس میں فرق ہے۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ اب بھی 40 فیصد کا فرق ہے اور جولائی میں ایف بی آر ویلیو ایشن ریٹس میں مزید اضافہ کرے گا تاکہ صوبوں کی جانب سے بتائے گئے مارکیٹ ریٹ، ڈی سی ریٹس اور ایف بی آر کی جانب سے بتائے گئے ویلیو ایشن ریٹس کے درمیان موجودہ بگاڑ کو ختم کیا جاسکے۔ایف بی آر کی جانب سے قیمتوں کے نئے تعین میں غیر منقولہ جائیداد کی قیمتوں میں ا ضافہ کے علاوہ بعض علاقوں میں جائیداد کی گزشتہ ویلوایشن میں تصحیح بھی کی گئی ہے۔کراچی ، حیدرآباد اورسکھر میں غیر منقولہ جائیداد کو 7اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے، ان اقسام میں رہائشی غیر تعمیرشدہ پلاٹس ، رہائشی تعمیراتی پلاٹس ، کمرشل غیر تعمیر شدہ پلاٹس، کمرشل تعمیر شدہ پلاٹس ، انڈسٹریل غیر تعمیر شدہ پلاٹس ، انڈسٹریل تعمیر شدہ پلاٹس اورفلیٹس و اپارٹمنٹس شامل ہیں ۔ گرائونڈ فلورکے تعمیر شدہ ایریا کی فی مربع گز قیمت کواضافی تعمیر شدہ فلور میں جمع کیا جائیگا، یہ دونوں رہائشی اور کمرشل کی جائیداد کے لیےفارمولا ہوگا جبکہ انڈسٹریل جائیداد کی قیمت فی مربع گز کے بجائے فی مربع فٹ کے حساب سے تعین ہوگا، ایسی رہائشی عمارت جو زیادہ منزلوں پر مشتمل ہے ہر اضافی منزل کی قیمت میں 25فیصد اضافہ کیا جائیگااور گرائونڈ فلور کے علاوہ باقی منزلوں کی قیمت کا تعین گرائونڈ فلو ر کی قیمت کے 25فیصد کے حساب سے ہوگا۔ اگر کوئی جائیداد ایک سے زائد مقاصد کے لیے استعمال کی جائیگی مثلاً رہائشی ، کمرشل اور انڈسٹریل تو پھر اوسط نکال کر قیمت کو تعین کیا جائیگا، نوٹیفکیشن کے مطابق فلیٹ اس جائیداد کو کہا گیا ہے جو جائیداد میں ایک الگ یونٹ ہو، رہائشی کثیر منزلہ عمارت میں اضافی منزلوں کو بیڈ روم اور باتھ روم کی تعداد کے حساب سے قیمت لگائی جائیگی ، کیٹگری ایک سے چار میں کمرشل جائیداد میں زیرزمین عمارت کی قیمت ساڑھے 13ہزار فی مربع گز ہوگی، ایف بی آر کے ممبر آئی آرپالیسی ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ غیر منقولہ جائیداد کی ویلیوایشن میں کم از کم 15فیصد اور زیادہ سے زیادہ 25فیصد اضافہ کیا گیا ، نئی قیمتوں سے اب مارکیٹ ریٹ اور ایف بی آر کی ویلیوایشن کے فرق میں کمی آئی ہے ۔