کوئٹہ:پاکستان کے شعبہ کپاس (کاٹن)میں ایک اہم سنگ میل عبور کرلیا اور ملک کی پہلی نامیاتی کپاس گٹھری (آرگانک کاٹن بیل)سرٹیفائڈ ہوگئی۔
اس حوالے سے ورلڈ وائلڈ فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی جانب سے بھی ٹوئٹس کی گئی، جس میں لکھا گیا کہ پاکستان کے کپاس کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت ہوئی اور حال ہی میں پاکستان کی پہلی آرگینک کاٹن بیل سرٹیفائڈ ہوگئی۔ٹوئٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کپاس کی پیدوار کرنے والا دنیا کا 5واں بڑا اور خام کپاس کی برآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔ڈبلیو ڈبلیو ایف نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ آرگینک کاٹن بغیر کیمیائی کھاد یا کیڑے مار ادویات کے بڑھتی ہے جبکہ یہ ایسی زمین پر کاشت کی جاتی ہے جو کم از کم 3 سال کی عرصے سے کیمیائی اثرات سے پاک ہو۔اس کے ساتھ ساتھ آرگینک کاٹن کی پیداوار میں استعمال ہونے والے بیچوں پر جینیاتی طور پر تجربات نہیں کیے جاتے اور اسے صاف رکھا جاتا ہے۔خیال رہے کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے پاکستان کی پہلی آرگینک کاٹن بیل کی سرٹیفکیشن کروائی گئی تھی اور اس سلسلے میں کوٹ سبزال میں تقریب بھی منعقد کی گئی تھی۔اس موقع پر بلوچستان کے وزیر زراعت انجینئر زمرک خان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے صوبے بھر میں آرگینک زراعت کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان جلد ہی آرگینک زراعت کی پالیسی تیار کرے گاتقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد نقی خان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کے شعبہ کپاس میں ایک اہم پیش رفت کی ہے جس سے اسٹیک ہولڈرز سمیت پورے ملک کی معیشت کو فائدہ پہنچے گااس موقع پر سیکرٹری زراعت بلوچستان خلیق نظر کیانی نے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کی کوششوں اور ایگریکلچر ایکسٹینشن ٹیم کی کوششوں کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ یہ سرٹیفکیشن زیادہ مستحکم پاکستان کی جانب ایک قدم ہے اور آرگینک کپاس کی پیداوار ایک نئی سمت میں شعبہ کپاس کو فروغ دے گی