اسلام آباد(این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل نے تجویز دی ہے کہ کہ ایف پی سی سی آئی کے نمائندے ڈی جی ٹی او کے ساتھ ملکر روٹیشن پالیسی پر نظر ثانی کریں،کہ ایف پی سی سی آئی کی باڈی تین سال کےلئے آنی چاہیے جبکہ سیکرٹری تجار ت نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کاروبار شروع کرنے کے لیے درجنوں اداروں سے این او سی لینا پڑتا ہے،یہ تاجر برادری کے ساتھ ظلم ہے،چین اور پاکستان ایف ٹی اے کا ہر دو ماہ بعد جائزہ لیں گے ۔
پیر کو سینیٹر مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت و ٹیکسٹائل کا اجلاس ہوا جس میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز اینڈ کامرس نے بریفنگ دی ۔
بتایاگیاکہ ایف پی سی سی آئی نان پرافٹ آرگنائزیشن ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے بتایاکہ ایف پی سی سی آئی کے صدر کیلئے روٹیشن میں سندھ اور پنجاب کی باری دو مرتبہ آتی ہے۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہاکہ تمام صوبوں کو روٹیشن میں برابری کی سطح پر نمائندگی دی جائے۔
سینیٹرشبلی فراز نے بتایاکہ ہم نے کمزور صوبوں کو بڑا بناناہے سب کو برابر نمائندگی دینی ہے۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ ایف پی سی سی آئی کے نمائندے ڈی جی ٹی او کے ساتھ ملکر روٹیشن پالیسی پر نظر ثانی کرے۔تجویز دی گئی کہ ایف پی سی سی آئی کی باڈی تین سال کےلئے آنی چاہیے۔
سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہاکہ ویزا ری کومینڈیشن لیٹر کیلئے ایف پی سی سی آئی 50 ہزار روپے فیس لیتا ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی نے کہاکہ ہم دو ہزار روپے ویزا ری کومنڈیشن فیس لیتے ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ ایف بی آر کو جو تجاویز ایف پی سی سی آئی بھیجتی ہے کس حد تک اس پر عملد رآمد ہوتا ہے۔ایف پی سی سی آئی نے بتایاکہ گزشتہ سال 40 فیصد تجاویز پر عملد رآمد ہوا، 217 ٹریڈ باڈیز ہماری ممبرز ہیں۔اجلاس کے دور ان سیکرٹری تجارت احمد نواز سکھیرا نے بتایاکہ پاک چین آزادانہ تجارتی معاہدے پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی ۔
انہوںنے کہاکہ ایف پی سی سی آئی اور چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں نے تجاویز دیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں کاروبار شروع کرنے کے لیے درجنوں اداروں سے این او سی لینا پڑتا ہے۔
انہوںنے کہاکہ یہ تاجر برادری کے ساتھ ظلم ہے۔انہوںنے کہاکہ اس کو آسان کرنے کے لیے ورلڈ بینک کا کنسلٹنٹ تعینات کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ کنسلٹنٹ نے تین ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرنی ہے۔انہوںنے کہاکہ ان تجاویز کی روشنی میں کاروباری آسانیاں پیدا کی جارہی ہے۔
انہوںنے کہاکہ صوبوں نے اور متعلقہ اداروں نے اس پر کوئی کام نہیں کیا۔انہوںنے کہاکہ چین اور پاکستان ایف ٹی اے کا ہر دو ماہ بعد جائزہ لیں گے۔
سیکریٹری تجارت نے کہاکہ 80 سرمایہ کار چین گئے،سرمایہ کار اپنے خرچے پر چین گئے تھے۔سیکریٹری تجارت نے کہاکہ اگست یا ستمبر ایس ایم ای کا وفد چین جائےگا۔سیکرٹری تجارت نے کہاکہ 500 کمپنیوں نے پاکستانی تاجروں سے ملاقاتیں کیں ۔
سینیٹر میاں عتیق نے کہاکہ چین کے ساتھ آج تک کسی کمپنی نے جوائنٹ وینچر نہیں کیا ، سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ چینی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچر کا طریقہ کار طے کیا جائے ۔