دوستو !ہماری زندگی اتنی تیزی سے گزر رہی ہے روز ایک دن کم ہوتا جا رہا ہے اور موت قریب آتی جا رہی ہے اور ہم اس فنا ہونے والی زندگی کی رنگینیوں میں اتنے ڈوبے ہوئے ہیں کہ اپنا اصل مقصد ہی بھول گئے ہیں یہ بھی بھول گئے ہیں کہ مرنے کے بعد یہ دولت جس کے لئے ہم رات دن مارے مارے پھرتے ہیں ،جس دولت کے لئے بعض اوقات ہم انسا نیت ہی بھول جاتے ہیں چھوٹے بڑے کی عزت ہی بھول جاتے ہیں ،ماں باپ کو بھول جاتے ہیں اور سب سے بڑی بات ہم اپنے پیدا کرنے والے خالق حقیقی کو ہی بھول جاتے ہیں ،ایک دن یہ ہی دولت ہمیں جہنم کی آگ میں بھی جلا سکتی ہے .خدارا اپنے آپ کو پہچانیے اور جس مقصد کے لیے ہمیں اس دنیا میں بھیجا گیا ہے اس کو بھی اسی زندگی میں پورا کرنا ہے،اگر ہم دنیا داری کے کاموں کو بھی اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقوں سے کر لیں تو اس میں ہمارے دونوں مقصد پورے ہو جائیں گے اور اس کا ایک فائدہ اور ہے جو ہمیں دنیا میں ہی رہتے ہوئےمل جاتا ہے ،جن کا یقین ہے وہ تو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور جو نہیں سمجھتے ان کے لئے ایک دوست کی روداد پیش کرتا ہوں ضرور پڑھیں اور غور کریں اللہ پاک نے کہاں کہاں ہمارے لئے حکمت رکھی ہے
واقعہ بہت بڑا ہے لیکن میں مختصر بیان کرتا ہوں ایک دفعہ سفر پر جاتے ہوئے راستے میں ایک قدیم مسجد دیکھنے کو ملی اور اس کے ساتھ ہی چائے کی کینٹن جس کے باہر بینچ پر کئی عربی بیٹھے چائے پی رہے تھے۔ان میں ایک کافی بوڑھا شخص بھی تھا جو شکل سے بلوچی لگتا تھا-
میں علم کی تلاش میں سرگرداں، خود سے شرط باندھی کے اس بوڑھے کے ساتھ چائے نہ پی تو نام رہے اللہ کا؟
اسٹاف کو دور بٹھا کر اور چائے لیکر ان کے پاس جاکر سلام کیا تو اندازہ درست نکلا، وہ بلوچی ہی تھے۔ اپنے آنے کا مقصد بیان کیا تو انھوں پاس بٹھا لیا اور پھر میرے اصرار پر اونٹوں پر نہایت مفید اور تفصیلی معلومات فراہم کیں جسکا ذکر پھر کبھی کرونگا-لیکن ایک دلچسپ بات کہے بنا نہیں رہ سکتا کے نسلی اونٹ میں انا کا بڑا معاملہ ہوتا ہے ہر اونٹنی کا اس کےنبھا نہیں ھو سکتا ۔
خیر بات ختم کرتے وقت میں نے اپنی عمر بتائی اور ان کی پوچھی تو معلوم ہوا ۹۵ برس کے تھے اور ان کی والدہ کا انتقال ۱۰۵ برس کی عمر میں ہوا تھا
میں نے زرا ہچکچاہٹ سے پوچھا کہ اچھی صحت کا راز تو بتائیں
کہنے لگے بس بیمار نہ پڑو؟
میں نے کہا یہ تو ہمارے بس کی بات نہیں۔
ھنستے ہوئے کہنے لگے بس کی بات ہے
میں نے کہا آپ بتائیں میں ضرور عمل کرونگا
میرے قریب آکر آہستہ سے کہنے لگے منہ میں کبھی کوئی چیز بسم اللّٰہ کے بغیر نہ ڈالنا چاہے پانی کا قطرہ ہو یا چنے کا دانہ؟
مین خاموش سا ہوگیا
پھر کہنے لگے اللّٰہ نے کوئی چیز بے مقصد اور بلاوجہ نہیں بنائی ہر چیز میں ایک حکمت ہے اور اس میں فائدے اور نقصان دونوں پوشیدہ ہیں- جب ہم کوئی بھی چیز بسم اللّٰہ پڑھ کر منہ میں ڈالتے ہیں تو اللّٰہ اس میں سے نقصان نکال دیتا ہے-
ہمیشہ بسم اللّٰہ پڑھ کر کھاؤ پیو اور دل میں بار بار خالق کا شکر ادا کرتے رہو اور جب ختم کرلو تو بھی ہاتھ اٹھا کر شکر ادا کرو کبھی بیمار نہ پڑوگے- میری انکھیں تر ہوچکی تھیں ہماری مسجدوں کے ملا اور عالموں سے یہ کتنا بڑا عالم تھا؟
دیر ہورہی تھی میں سلام کرکے اٹھنے لگا تو میرا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگے، کھانے کے حوالے سے آخری بات بھی سنتے جاؤ،
میں جی کہہ کر پھر بیٹھ گیا
کہنے لگے اگر کسی کے ساتھ بیٹھ کر کھا رہے ہو تو کبھی بھول کے بھی پہل نا کیا کرو چاہے کتنی ہی بھوک لگی ہو پہلے سامنے والی کی پلیٹ میں ڈالو اور وہ جب تک لقمہ اپنے منہ میں نہ رکھ لے تم نہ شروع کیا کرو
میری ہمت نہیں پڑ رہی تھی کہ اسکا فائدہ پوچھوں؟
لیکن وہ خود ہی کہنے لگے یہ تمہارے کھانے کا صدقہ ادا ہوگیا اور ساتھ ہی اللّٰہ بھی راضی ہوا کہ تم نے پہلے اس کے بندے کا خیال کیا- یاد رکھو غذا جسم کی اور بسم اللّٰہ روح کی غذا ہے- اب بتاؤ کیا تم ایسے کھانے سے بیمار پڑ سکتے ہو؟
میں بے ساختہ ان کے چہرے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر تیزی سے جانے کے لئے مڑ گیا کہ دین کی چھوٹی چھوٹی باتوں سے ہمُ اور ہماری اولاد کتنی محروم ہے