لاہور (این این آئی ) سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان اور امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے مگر یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکومت اشتعال انگیز تقاریر اور مذہبی منافرت کے آڑ میں مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا چاہتی ہے،حکمران سیاست نہ چمکائیں اور دینی جماعتوں و مدارس کے خلاف منفی پراپیگنڈوں سے باز آجائیں۔ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک کا ایجنڈا ہے کہ پاکستان کا اسلامی تشخص ختم کیا جائے اور وہ اپنی اس سازش کے تحت پاکستان میں دینی مدارس کو ختم کرنا چاہتے ہیں تاکہ دینی جماعتوں کے اثر و رسوخ کو بڑھنے سے روکا جائے۔انھوں نے کہاکہ وفاقی وزراءدینی مدارس کے خلاف تشویشناک بیانات دیتے رہتے ہیں۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت مغربی ایجنڈے پر کام کررہی ہے۔پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اس میں غیر اللہ کا قانون نافذ العمل نہیں ہوسکتا۔
انھوں نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ 70برسوں سے انگریزوں کے فرسودہ نظام نے ملک و قوم ناقابل نقصان پہنچایا ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان میں اللہ اور اس کے رسول کے پیروکار برسر اقتدار آکر عوام کی بے لوث خدمت کا فریضہ سر انجام دیںگے۔امیر العظیم نے مزید کہا کہ حکومت وقت یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں سیاسی استحکام کو مستحکم کرے اور اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلے۔ اپوزیشن کے ساتھ سیاسی انتقام کے تاثر کو ختم کیا جانا چاہیے۔ پاکستان تاریخ کے نازک دور سے گزررہا ہے ۔
معاشی مسائل نے حکمرانوں کے ہوش اڑادیئے ہیں ایسے میں اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران داخلہ و خارجہ پالیسیوں کو از سر نو مرتب کریں اور بیرونی دباﺅ کو ملحوظ خاطر نہ رکھا جائے۔