اسلام آباد (اے پی پی) الشفاءٹرسٹ آئی ہاسپٹل کے چیف آف میڈیکل سروسز ڈاکٹر واجد علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سکول جانے والا ہر دس میں سے ایک بچہ امراض چشم میں مبتلاءہے جس کا بروقت علاج نہ ہونے سے اس کی سیکھنے کی صلاحیت ، شخصیت، سکول اور معاشرے میں ہم آہنگی کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
اس صورتحال میں امراض چشم کے متعلق آگہی کی کمی اور طبی سہولتوں کا فقدان بھی کردار ادا کرتا ہے%8 %88%1 ظ%وAF8٬ ظل %D ن8ن %D7ن %9 ڨ%ب86B% میں کہا کہ بچوں کی بصارت کے مسائل پر نظر رکھنا والدین اور اساتذہ کے لئے بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر ان کی نشو نماءپر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
موسم کی تبدیلی سے بھی متعدی امراض کے پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے جس کا پتہ چلتے ہی ڈاکٹر سے فوری رجوع کرنا چائیے اور بچوں کی آنکھوں کے معانئے کے عمل کومعمول بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بینائی کے مسائل کی ابتدائی تشخیص مشکل کام ہے اس لئے ماہر ڈاکٹر سے روٹین کا چیک اپ ضروری ہے جس میں سکولوں کا تعاون بھی ضروری ہے تاکہ بچوں کو اندھے پن سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ مصر، افغانستان، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے ڈاکٹروں اور عملہ کو بھی تربیت دی جا رہی ہے جبکہ مقامی سطح پر بھی ہسپتال قائم کئے جا رہے ہیں۔
اس وقت تک چار سو نو ڈاکٹروں کو پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ دی جا چکی ہے جبکہ روزانہ دو سو پچاس بچوں کا علاج کیا جا رہا ہے اور اگلے سال سے پانچ سو بچوں کو یہ سہولت فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔