اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی عہدہ رکھنے سے متعلق کیس میں اپنا تحریری جواب جمع کرادیا۔ منگل کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی،
مریم نوازکے وکلا نے تحریری جواب الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیا جس میں کہا گیا کہ آئین اور الیکشن ایکٹ میں ایسی کوئی ممانعت نہیں ،ایسی کوئی شرط نہیں کہ سزایافتہ شخص پارٹی کا عہدیدار نہیں ہوسکتا۔مریم نواز کے جواب میں کہا گیا کہ آمریت کے ادوار میں عوامی نمائندوں کومنتخب کرنے سے روکنے کیلئے اس طرح کے قوانین بنائے جاتے تھے.
سیاسی جماعتوں کے آرڈر 2002 میں شق رکھی گئی تھی کہ سزایافتہ شخص پارٹی کا عہدہ نہیں رکھ سکتا۔مریم نواز نے موقف اختیار کیا ہے کہ پارلیمنٹ نے سیاسی جماعتوں کے آرڈر2002میں شامل مذکورہ شق کو الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم کردیا تھا۔ کہا گیا کہ نواز شریف سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ یہاں لاگو نہیں ہوتا،
سپریم کورٹ کے فیصلوں کا الیکشن کمیشن پر اطلاق نہیں ہوتا۔تحریری جواب میں یہ بھی کہا گیاہے کہ ملائکہ بخاری اور دیگر درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہیں،اس لیے درخواست ناقابل سماعت ہے،الیکشن کمیشن درخواست کو خارج کرے جبکہ دوران سماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے جواب جمع نہیں کروایا جا سکا۔ شہباز شریف کے وکیل کہا ہے کہ وہ چار جولائی تک اپنا جواب جع کروادیں گے۔الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔