راولپنڈی(این این آئی)معروف سماجی و سیاسی راہنماءاور گلوبل پیس فاﺅنڈیشن کے چئیرمین حاجی محمد گلزار اعوان نے منشیات کے خاتمے کے عالمی دن کے حوالے سے امن ہاﺅس پشاور روڈ راولپنڈی میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ منشیات کی سمگلنگ کے عالمی معاہدات پر جس طرح عمل کر رہی ہے اسی طرح ملک کے اندر تیزی کے ساتھ پھیلتے ہوئے منشیات کے کاروبار کو روکنے کےلئے موثر اقدامات کرے نوجوان نسل کو دماغی طور پر مفلوج کرنے کے اس گھناﺅنے اور تباہ کن کاروبار میں ملوث تمام لوگوں کےلئے دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزائے موت کا سخت قانون بنا کر اس پر عمل کیا جائے تاکہ یہ لعنت ختم کرنے میں حقیقی پیش رفت ہو سکے اجلاس میں شریک گلوبل پیس فاﺅنڈیشن کے سیکریٹری راجہ ساجد کلیم کیانی سمیت دیگر ممبران نے کہا کہ آئس ، چرس ، ہیروئن اور دیگر نشے انتہائی تیزی کے ساتھ نوجوان نسل کو اپنی گرفت میں لے رہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کی جانب سے منشیات کے پھیلاﺅ کو روکنے پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی اور ہمارا مستقبل تاریک راہوں پر گامزن ہے
حاجی محمد گلزار اعوان نے کہا کہ دیگر شہروں کی طرح راولپنڈی کے علاقوں صادق آباد ، مسلم ٹاﺅن، شکریال ،کھنہ پل ، فاروق اعظم روڈ ، ڈھوک کالا خان ، بنی ، جامع مسجد روڈ ، راجہ بازار ، رتہ ، گوالمنڈی ، پیر ودھائی و ملحقہ علاقوں ، ڈھوک کھبہ و کمیٹی چوک کے سامنے شرقی علاقے ، مریڑ حسن ، صدر، ڈھوک سیداں اور دیگر علاقوں میں منشیات فروشی کے باقاعدہ اڈے موجود ہیں جن کی سرپرستی ارباب اقتدار سے وابستگی کے دعویدارکرتے ہیں لوگ دھائی دے دے کے تھک چکے ہیں کہ کے پی کے اور شمالی علاقہ جات سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں داخلی راستوں کے ذریعے ہر روز منشیات کی بھاری کھیپ جڑواں شہروں میں سپلائی کی جاتی ہے اور یہاں استعمال کے علاوہ یہ آگے سمگل ہوتی ہے انہوں نے منشیات فروشی و تیاری کے سدباب کےلئے دہشت گردی ایکٹ کے تحت موت کی سزا کا قانون بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان گنت گھر منشیات کی وجہ سے اجڑ چکے ہیں اورپورے کے پورے خاندان اور معاشرہ متاثر ہوکر نفسیاتی مریض بن رہا ہے شہر کے اندر بھی منشیات کی تیاری کے اڈے موجود ہیں دوسرے شہروں سے یہاں آکر آباد ہونے والے ماہرین نے مقامی نوجوانوں کو بھی اپنے ساتھ ملا کر منشیات کی تیاری ، فروخت اور استعمال میں ملوث کر دیا ہے حاجی گلزار اعوان نے کہا کہ شہر کے داخلی راستوں کی سخت چیکنگ و نگرانی کے علاوہ دیگر اقدامات بالخصوص کے پی کے اور شمالی علاقہ جات سے ہجرت کرکے جڑواں شہروں میں آباد ہونے اور ہماری نوجوان نسل کو تباہ و برباد کرنے والوں کوگرفتار کرکے سخت سزائیں دی جائیں اور انہیں فوری طور پر واپس اپنے علاقوں میں بھیجا جائے شہر بھر میں ہر فرلانگ کے فاصلے پر بلا روک ٹوک کھلنے والے کوئیٹہ کیفے بھی منشیات کے پھیلاﺅ میں مددگار ہیں اور ان کی وجہ سے مقامی لوگوں کا کاروبار یکسر تباہ ہو چکا ہے حاجی گلزار اعوان نے کہا کہ منشیات کا یہ پھیلاﺅ ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہے جو آنے والی نسلوں کو بالکل تباہ کرنے اورانہیں ذہنی طور پر مفلوج بنا کر پاکستان کے دشمنوں کو خدانخواستہ بغیر کسی جنگ کے ملک پر قبضے کی دعوت دے رہا ہے انہوں نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ سی پیک کے نام پربلا ضرورت چینی لوگوں کی آمد اور آباد کاری بھی منشیات کے پھیلاﺅ کی ایک وجہ ہے یہ تمام معاملات قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے عوام کے نمائندوں اور بالخصوص حکومت کی فوری توجہ کے متقاضی ہیں معیشت کو درست کرنے کےلئے کرپشن کے خلاف جاری مہم کامیاب ہو بھی گئی تومنشیات کی ماری ذہنی و فکری طور پر مفلوج قوم کے کس کام کی ہوگی لہذاحکومت منشیات کے خاتمے کے خلاف بے رحم اور ملک گیر آپریشن کرے اور اس میں ملوث اسمبلیوںسمیت بڑی با اثر جگہوں میں بیٹھے بعض نام نہاد معززین کو اگر سر عام پھانسی پر لٹکانا پڑے تو بھی اس سے دریغ نہ کیا جائے –