قانون بدلنے

بی این پی کے سربراہ کا ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کا قانون بدلنے کی کوشش میں حکومت کاساتھ نہ دینے کا اعلان

اسلام آباد(صباح نیوز) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سرداراختر مینگل نے ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کا قانون بدلنے کی کوشش میں حکومت کاساتھ نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی بھی ایسی ترمیم یا قانون کا حصہ نہیں بنیں گے جو جمہوری تقاضوں کے برعکس ہو، پروڈکشن آرڈر کی کل ہمیں بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی حمایت بھی نہیں کروں گا ۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی یہ روایت ہے کہ صوبے میں اپوزیشن کے ساتھ اور مرکز میں حکومت کے اتحادی ہوتے ہیں ۔ اگر ہم اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہیں تو حق کیلئے کھڑے ہیں اگر حکومت کا ساتھ دیا ہے تو بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کیلئے دیا ہے ۔ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات پر تیزی سے عملدرآمد شروع کیا تو ہم حکومت کا ساتھ دیں گے ۔ ہمارے 6 نکات پر معاہدہ اگست 2018 میں ہواتھا ایک ماہ رہ گیا ہے اس اخری مہینے میں اگر ہمیں پراگرس نظر آئی ہمارے 10لاپتہ افراد واپس آئے ہیں اگر ہر دو دن بعد 10,10 لاپتہ افراد واپس آنا شروع ہو جائیں اگر ہمارے ووٹ کے بدلے کسی ماں کا بیٹا واپس آجائے تو یہ گھاٹے کا سودہ نہیں ہے۔

اختر مینگل نے کہاکہ 1976 میں میرے بھائی کو کراچی سے بلخ شیر مزاری کے گھر سے اٹھایا گیا آج تک مجھے پتہ نہیں میرے بڑا بھائی زندہ ہے یا نہیں پروڈکشن آرڈر کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہاکہ آج اپوزیشن جن حالات کا سامنا کررہی ہے یہ ان کا اپنا کیا ہوا ہے ان کے اپنے قوانین بنائے ہوئے ہیں جن کا وہ سامنا کررہے ہیں ۔ عمران خان سے بھی کہتا ہوں کہ اس ملک کا اقتدار کسیکا نہیں رہا ہے ایسا نہ ہو کہ یہ قوانین جو آج آپ بنانے جارہے ہیں کل آپ کو بھی ان کا سامنا کرنا پڑے ، ہم کسی بھی ایسی ترامیم اور قانون کا حصہ نہیں بنیں گے جو جمہوری تقاضوں کے برعکس ہو۔ پروڈکشن آرڈر پر وزیراعظم کے موقف کی حمایت نہیں کریں گے ۔ پروڈکشن آرڈر کی کل ہمیں بھی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ وزیراعظم کہتے تو ہیں کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہوں لیکن ان کے نہج میں وہ روانی نہیں جو ڈی چوک پر ہوتی تھی وہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر لوگوں کو بھی رلاتے تھے اور خود بھی جذباتی ہو جاتے تھے ان کے وہ جذبات اب مجھے نظر نہیں آتے دنیا میں لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن کے ارکان گھر کے دروازے پر جاتے ہیں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو پہلے بھی ووٹ نہیں دیا اب جو پارٹی فیصلہ کرے گی اگر ان کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کے لئے ووٹ توڑے نہ گئے اور انہیں ہٹانے پر اپوزیشن کا اتفاق ہوگیا تو سنجرانی کا رہنا مشکل ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے معاملے پر اپوزیشن نے ہم سے رابطہ نہیں کیا۔