کلبھوشن یادیو کیس

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کیس کا تہلکہ خیز فیصلہ سنا دیا

دی ہیگ (لاہور نامہ ڈاٹ کام) بلوچستان سے گرفتار ہونیوالے بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیو کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ سنا دیا۔عدالت کا کہنا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی کا حق حاصل ہے،

پاکستان کلبھوشن یادیو کو دی جانے والی سزائے موت پر نظر ثانی کرے ۔کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ عالمی عدالت انصاف کے جج عبد القوی احمد یوسف نے سنا یا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں ،بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی مانگی ۔پاکستان نے بھارتی موقف کے خلاف 3 اعتراضات پیش کیے،

پاکستان کا موقف تھا کہ کلبھوشن جعلی نام پر پاسپورٹ کے ساتھ پاکستان میں داخل ہو تا رہا ،پاکستان کا موقف تھا کہ بھارت کلبھوشن کی شہریت کا ثبوت دینے میں ناکام رہا ،پاکستان کا موقف تھا کہ کلبھوشن نے پاکستان میں جاسوسی کے ساتھ دہشت گردی کی۔انہوں نے کہا کہ مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو دی جانے والی سزائے موت پر نظر ثانی کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو کلبھوشن یادیو کے شہریت کے دستا ویزات نہیں دکھائے اور پاکستان کے مطالبے کے باوجود کلبھو شن یادیو کا اصلی پاسپورٹ بھی پاکستان کو نہیں دکھا یا گیا جبکہ بھارت پاکستان کے دو پاسپورٹ کی موجودگی کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا.

تفصیل کے مطابق اس اہم مقدمے کا فیصلہ سننے کیلئے اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور کی قیادت میں پاکستانی ٹیم بھی ہالینڈ پہنچے ، دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصلے بھی ا س ٹیم کا حصہ ہیں۔کلبھوشن کیس کی آخری سماعت 18 سے 21 فروری تک ہوئی تھی جس میں بھارتی اور پاکستانی وفود نے شرکت کی تھی۔بھارت کی جانب سے جوائنٹ سیکرٹری دیپک متل جبکہ پاکستانی وفد کی سربراہی اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کی تھی۔عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن جادھو سے متعلق کیس کا فیصلہ 21 فروری کو محفوظ کیا تھا۔

عالمی عدالت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے صدر جج عبدالقوی احمد یوسف ہیگ کی جانب سے پیس پیلس میں فیصلہ سنایا جائیگا۔واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو کو قانون نافذکرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، اس پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس نے تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کیا تھا جس پر اس کوفوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی