اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن ٹربیونل کی جانب سے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی این اے 265 کوئٹہ دو سے قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رکنیت بحال کر دی.
عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے الیکشن ٹربیونل کے حکم کی روشنی میں قاسم سوری کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن واپس لینے کا اقدام بھی کالعدم قرار دے دیا ہے جبکہ آئندہ سماعت تک الیکشن کمیشن کو این اے 265 میں ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری کرنے سے بھی روک دیا ۔
پیر کوسپریم کورٹ میں جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی ٹریبونل کے فیصلہ کے خلاف اپیل پرسماعت کی ، سابق اسپیکر کی جانب سے ان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دئیے۔
نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ میرا موکل قاسم سوری پانچ ہزار سے زائد ووٹوں کے مارجن سے جیتا، میرے موکل کے 25973 ووٹ اور رنراپ نے 20089 ووٹ لئے، نادرا نے غیرمعیاری سیاہی پر 52 ہزارووٹ مسترد کردیئے،
غیرمعیاری سیاہی کا ذمہ دارمیرا موکل کیسے ہو سکتا ہے؟ میرے موکل نے 25 ہزار ووٹ لیے۔نعیم بخاری کا کہنا تھا جن ووٹوں کو مسترد قرار دیا گیا ان کی شناختی کارڈ نمبر کے زریعہ تو تصدیق ہوئی لیکن انگوٹھے کے نشان سے تصدیق نہیں ہو سکی، یہ نظام کی خرابی تھی اس میں قاسم سوری کو سزا نہیں دی جاسکتی۔جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم حلقہ کو بغیر نمائندگی کے نہیں رکھ سکتے اور جب تک کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا قاسم سوری کی رکنیت بحال کی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ نے درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس عبدااللہ بلوچ پر مشتمل الیکشن ٹربیونل کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی این اے 265کوئٹہ دو سے قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رکنیت بحال کر دی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے الیکشن ٹربیونل کے حکم کی روشنی میں قاسم سوری کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن واپس لینے کا اقدام بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔