کراچی(لاہورنامہ) پیپلز پارٹی کے صوبائی وزراء نے کہا ہے کہ عارف علوی نے لیاری امن کمیٹی کو پی ٹی آئی
میں شامل کرنے کی کوششیں کی تھیں.
امن کمیٹی کی پی ٹی آئی میں شمولیت کا ٹاسک صدر، گورنر، علی زیدی کو ملا۔
اتوار کوکراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا کہ الیکشن سے
قبل صدر عارف علوی، گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیر علی زیدی کو لیاری گینگ وار کو پی ٹی آئی میں
شامل کرنے کا ٹاسک دیا گیا، انہوں نے پی ٹی آئی کے عہدے داروں کی ایک کمیٹی بنائی.
جس نے لیاری امن کمیٹی سے رابطے اور پی ٹی آئی میں شامل کروانے کی کوششیں کیں، اسد عمر نے اس کام کی مخالفت کی، پی ٹی آئی کے موجودہ رکن قومی اسمبلی کے گھر پر لیاری گینگ وار کے لوگوں کی دعوتیں ہوتی تھیں.
جس میں یہ تینوں رہنما بھی ہوتے تھے۔سعید غنی نے کہا کہ لیاری گینگ وار کے حبیب جان نے تصدیق کی کہ پی ٹی آئی کے کراچی کے جلسے امن کمیٹی نے کامیاب کرائے،
سی ویودھرنے میں امن کمیٹی کے لوگ آتے رہے، حبیب جان کی 2011 میں عمران خان سے فون پر بات ہوئی جس میں امن کمیٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کی حمایت کرنے کا کہا گیا.
سعید غنی نے نیب پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید نہیں نیب کسی پی ٹی آئی رہنما کے خلاف کارروائی کرے گا، اس نے کبھی شواہد سامنے آنے پر بھی کسی پی ٹی آئی رہنما کے خلاف کارروائی نہیں کی، شوگر کمیشن کی رپورٹ کی مثال سامنے ہے.
نیب نے شوگرکمیشن رپورٹ پر کسی کو نہیں بلایا،نام سامنے آنے پر بھی کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی، پنجاب میں گندم مہنگی فروخت ہو رہی ہے، پوری دنیا میں انہوں نے پی آئی اے کا بیڑاغرق کر دیا ہے.
معیشت کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔ناصرحسین شاہ نے کہا کہ اچھی بات ہے نیب نے حلیم عادل شیخ کی غیرقانونی زمینوں پر ایکشن لیا، حلیم عادل شیخ اینٹی کرپشن کے بعد نیب کے ریڈار پر بھی آ گئے، انہوں نے تو اپنی بے ضابطگیاں بھی مان لیں اور کہا دوسروں نے بھی بے ضابطگیاں کیں.
حلیم عادل کے اعترافی بیان پر اجمل وزیر کی طرح وزیر اعظم حلیم عادل شیخ کو پی ٹی آئی میں عہدے سے ہٹائیں، جنہوں نے اعتراف کیا نیب پہلے ان کے کیس دیکھے۔
ناصرحسین شاہ نے مزید کہا کہ جس نے بھی غیرقانونی تعمیرات کیں ایکشن ہونا چاہیے، جس حکومتی ادارے کو دیکھیں بے ضابطگیاں نکلیں گی، کے پی کے ہر شعبہ اور ادارے میں کرپشن نکلے گی، بجلی کے بحران میں بھی وفاقی حکومت ذمہ دار ہے، وفاق نے آئل نہ خود امپورٹ کیا نہ مارکیٹنگ کمپنیوں کو کرنے دیا۔