اسلام آباد (لاہورنامہ) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور عوامی اور اقتصادی رابطوں کو فروغ دے کر انہیں مزید وسعت دینے کا خواہشمند ہے ،
پاکستان ایک پرامن اور مستحکم افغانستان دیکھنے کا خواہاں ہے ،
ایک مستحکم اور پر امن افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پوری خطے کی ترقی و خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے روز افغان وولسی جرگہ (افغان پارلیمنٹ)کے اسپیکر میر رحمن رحمانی سے وڈیولنک پر ہونے والی اپنی گفتگو میں کیا۔
اسپیکر نے افغان وولوسی جرگہ کے اسپیکر کو عید کی مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔
اسپیکر نے کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین تعلقات مشترکہ مذہب، اخوات ، تاریخ ، ثقافت اور زبان کے لازوال رشتوں پر استوار ہیں اور امن، ترقی اور خوشحالی دونوں برادر اسلامی ممالک کا مشترکہ ایجنڈا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے اور علاقائی سطح پر امن کا خواہاں ہے اور خطے کی ترقی اور خوشحالی چاہتا ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کی پارلیمانوں میں رابطوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی پارلیمانوں میں قائم فرینڈشپ گروپس دونوں ممالک کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک میں زراعت اور تجارتی شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں جنہیں دونوں ممالک کی عوام کی فلاح کے لیے بروئےکار لایا جا سکتا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے افعانستان اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو پارلیمانی وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔
اسپیکر افغان وولوسی جرگہ میر رحمان رحمانی نے کہا کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور انہیں مزید مستحکم بنانے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے اسپیکر اسد قیصر کی پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں گہری دلچسپی کو سراہا۔ انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے لیے باعث اعزازہے کہ انہیں برادر ملک پاکستان کے دورے کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔
انہوں نے پارلیمانی وفد کے ہمراہ پاکستان کا جلد دورہ کرنے کا یقین دلایا ۔ انہوں نے افغانستان میں امن اور معاشی و سماجی ترقی کے لئے پاکستان کے تعاون کو سراہا۔انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ عوامی اور تجارتی رابطوں کو فروغ دے کر دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکتا ہے۔