کراچی(لاہورنامہ) معروف اسکالر علامہ ضمیر اختر نقوی دل کا دورہ پڑنے سے کراچی میں انتقال کرگئے ہیں۔
علامہ ضمیر اختر نقوی کو رات گئے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ضمیراختر نقوی کے پرسنل اسسٹنٹ نے تصدیق کی ہے کہ علامہ کا انتقال حرکت قلب بند ہونے کے باعث ہوا۔
علامہ ضمیر اختر نقوی کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔
ان کی نماز جنازہ اور تدفین کا وقت تاحال طے نہیں کیا گیا۔
علامہ ضمیر اختر نقوی 40 سے زائد تصانیف کے مالک تھے۔
مرثیہ نگاری ، شاعری ، اردو ادب سمیت مختلف موضوعات ان کا خاصہ رہے۔
علامہ ضمیر اختر نقوی 1944 میں بھارت کے شہر لکھنو میں پیدا ہوئے اور 1967 میں نقل مقام کر کے پاکستان کے شہر کراچی شہر میں سکونت اختیار کی۔
انہوں نے لکھنو کے حسین آباد اسکول سے میٹرک پاس کی اور گورنمنٹ جوبلی کالج لکھن سے انٹرمیڈیٹ مکمل کیا۔
گریجویشن کی سند شیعہ کالج لکھن سے حاصل کی۔
علامہ ضمیر اختر نقوی کی تصانیف میںعظمتِ صحابہ، عظمتِ ابوطالب، امام اور امت، ظہورِ امام مہدی، احسان اور ایمان، قاتلانِ حسین کا انجام، محسنین اسلام، امہات المعصومین، دس دن اور دس راتیں، علم زندگی ہے، تذکرہ شعرائے لکھن، مرزا دبیر حالاتِ زندگی اور شاعری، اردو ادب پر واقع کربلا کے اثرات، اقبال کا فلسفہ عشق، شعرائے اردو کی ہندی شاعری اور شعرائے مصطفی آباد بھی شامل ہیں۔