افتخار علی ملک

افتخار علی ملک نے ملک بھر کے چیمبرز اور تجارتی اداروں سے بجٹ تجاویز طلب کر لیں

لاہور (لاہور نامہ) یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک نے ملک بھر کے چیمبرز اور تجارتی اداروں سے بجٹ تجاویز طلب کی ہیں تاکہ اقتصادی ترقی کے فروغ اور کاروبار دوست پیکج کو یقینی بنانے کے لئے انہیں بروقت حکومت کو پیش کیا جا سکے۔

افتخار ملک نے کہا کہ پاکستان کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بڑی آزمائش سے گذر رہا ہے اور اس غیر یقینی صورتحال میں تاجر برادری کو معاشی بحران کی دلدل سے نکلنے کے لئے ایک واضح وژن کے ساتھ آگے آنا چاہئے اور وہ ایسی تجاویز تیار کریں جو معیشت کی بحالی میں معاون ثابت ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ اس ضمن میں حکومتی کاوشوں کی حمایت کرتا ہے اور ہم یقین رکھتے ہیں کہ مشترکہ تجاویز سے بجٹ دستاویز کو کاروبار دوست بنانے میں مدد ملے گی، جس کے نتیجے میں برآمدات میں اضافہ اور معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہو گا کہ بنیادی خام مال ، ثانوی خام مال ، انٹرمیڈیٹ گڈز ، نیم تیار شدہ سامان اور تیار شدہ سامان پر کاسکیڈنگ ڈیوٹی سٹرکچر کی بنیاد پر محصولات عائد کئے جائیں۔ افتخار علی ملک نے کہا ک حکومت آئندہ بجٹ میں کاروباری آسانیوں پر توجہ دے .

کیونکہ یہ معاشی نمو کو متحرک کرنے اور سرمایہ کاری کو راغب کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ حکومت معیشت کو مستحکم کرنے اور ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کے لئے تاجروں اور کاروباری برادری کی شراکت اور کاوشوں کی معترف ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کاروبار اور ٹیکس دہندگان پر کورونا وائرس کے اثرات کا جائزہ لینے کے لئے ایک خصوصی سیل قائم کرے اور اس کے نتائج کو کورونا رسپانس پیکج کو حتمی شکل دینے کے لئے استعمال کیا جائے۔

افتخار ملک نے کہا کہ پچھلے بجٹ میں پی ٹی آئی حکومت نے سادگی کے فروغ اقدامات اٹھائے تھے، اب بھی اس امر کی ضرورت ہے کہ عوام کے پیسے کو منصفانہ انداز میں ان کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال میں لایا جائے اوو پریشان حال عوام کی مشکلات کو کم کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں متوازن ٹیکس وصولیوں اور معیشت کو دستاویزی بنانے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے تاہم یہ عمل اتنا سخت نہیں ہونا چاہئے کہ اس کے نتیجے میں کاروباری ادارے مشکلات کا شکار ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات بڑھانے ، درآمدات کو کم کرنے ، اور غیر ملکیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے مراعات دینے کی بھی اشد ضرورت ہے۔