لاہو ر(لاہور نامہ) پی ڈی ایم رہنمائوں نے کہا کہ قانون حکومت کی لونڈی نہیں کہ جب اور جہاں چاہیں ریڈ زون قائم کر دیں، ہم مریم نواز کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے نیب آفس جائیں گے،
ہمارے پرامن کارکنوں کو روکا گیا تو حالات اور کشیدگی کی ذمہ داری حکومت اور نیب پر ہو گی، مریم نواز کے خلاف سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں ،حکومت نیب کو استعمال کر رہی ہے ،
کرائے کے ترجمان کہتے ہیں پی ڈی ایم کی کوئی حیثیت نہیں لیکن اب حکومتی ارکان کو پتہ چل گیا کہ پی ڈی ایم کی کیا اہمیت ہے،(ن )لیگ اور پی ڈی ایم پرامن اور جمہوری سیاست پر یقین رکھتی ہیں،پی ڈی ایم آئینی راستہ اختیار کرے گی .
تاہم اگر ہمارا راستہ روکا گیا تو امن کی ذمہ داری حکومت کی ہو گی، عمران خان کی حکومت کے پائوں اکھڑ چکے، الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے ۔پی ڈی ایم رہنمائوں کے اجلا س کے بعد مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہاکہ مریم نواز کو نیب کا نوٹس انتقام، ظلم و جبر اور سیاسی انتقام پر مبنی ہے،نیب کو پولیٹیکل انجینئرنگ کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے ،
نیب کی عمارت کو مریم نواز کی پیشی کے موقع پر رینجرز کے حوالے کر کے اس پر مورچے بنائے جا رہے ہیں ،نیب دفتر کے اطراف میں 3 میل کے علاقے کو سیل کیا جا رہا ہے ۔
حکومت نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہوا تھا کہ عدالت مریم نواز کو کارکنوں کے ساتھ آنے سے روکے،اس حکومت کے ترجمان کہا کرتے تھے کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کوئی ہے ہی نہیں ،عدالت عالیہ نے حکومت کی درخواست کر مسترد کر دیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں پرامن اور آئینی جدوجہد پر یقین رکھتی ہیں ۔ووٹ کو عزت دو والے تشدد کا راستہ کبھی نہیں اپنا سکتے ۔کل اس خوفزدہ حکومت نے ہمارا راستہ نہ روکا تو پی ڈی ایم کی ساری قیادت مریم نواز کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جانا چاہتی ہے ،
اگر پرامن لوگوں کو پرامن رہنے کا موقع دیا گیا تو میں گارنٹی دیتا ہوں کہ صرف مریم نواز کی گاڑی اندر جائے گی اور باقی سب باہر رہیں گے،اگر شہر کو بلاک یا سیل کیا گیا تو پھر معاملات کی ذمہ داری ان پر ہو گی ۔
انتظامیہ ڈرے ہوئے حکمرانوں کے کہنے پر کوئی ایسا عمل نہ کریں ورنہ ان نتائج کی ذمہ داری حکمرانوں کے ساتھ چیف سیکرٹری سمیت دیگر انتظامیہ پر بھی ہو گی ۔ہم پرامن احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نیب کو ادارہ کہنا توہین ہے مریم نواز ماڈل ٹائون سے نیب آفس کے لئے روانہ ہوں گی ۔
ریلی فیروزپور روڈ سے کینال روڈ کے راستے نیب آفس پہنچے گی۔انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ نے ڈسکہ میں ری پولنگ کو بحال رکھا ہے۔نیب نوٹس ہی تماشا ہے، بے بنیاد طور پر قیادت کو بلانے کی کیا ضرورت ہے ۔
حکومت گذشتہ 3 دن سے کچھ نہیں کر رہی اور صرف اس پیشی کے لئے کام کر رہی ہے ،تماشا حکومت نے بنایا ہوا ہے،حکومت نے نیب آفس کو ریڈزون کیوں قرار دیا ہے ،ماحول کو انتظامیہ خراب کرتی ہے، نیب دفتر کو رینجرز کے حوالے کرنے کی کیا ضرورت ہے ،ہم نقصان نہ ہونے کی ذمہ داری لیتے ہیں لیکن ریڈزون قرار نہ دیا جائے اور لوگوں کو روکا نہ جائے ۔
انہوں نے کہاکہ مریم نواز نے شہر میں متعدد ریلیاں نکالی تھیں یہ حکومت کا خوف ہے ،حکومت اپنی چوری چھپانے کے لئے یہ کر رہی ہے جس کے لئے گالم گلوچ بریگیڈ تیار کر رکھا ہے ،حکومت کی ڈکیتیاں مسلسل جاری ہیں ۔
پی ڈی ایم ایک سیاسی ایجنڈے پر اکٹھی ہے، 26 نکات میں سے ایک آدھ نکتے پر اختلاف ہے تو باقی نکات پر تو اکٹھے ہیں ۔ پیپلزپارٹی پنجاب کے صدرقمر زمان کائرہ نے کہاکہ ہم سب بیلاگ احتساب کے حق میں ہیں لیکن نیب جو کچھ کر رہا ہے وہ احتساب نہیں ہے ۔
اپوزیشن کے کسی بھی قدم پر نیب کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔حکومت کی ایوان میں اکثریت نہیں رہی، یہ ہم نے سینٹ انتخابات میں ثابت کر دیا ہے ۔انتخابی اصلاحات اور بے لاگ احتساب کے لئے ہم سب ایک اور متحد ہیں ۔
ہم کوئی جنگ یا نیب پر حملہ آور نہیں ہونے جا رہے ،ہم اپنا حق استعمال کرنے جا رہے ہیں ،اس حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب کے بلدیاتی ادارے سپریم کورٹ نے بحال کر دئیے ہیں ،ان کے غیرآئینی اقدامات کو سپریم کورٹ نے ختم کر دیا ہے ۔پیپلز پارٹی کے کارکن فیروزپور روڈ پر جوائن کرینگے ۔
اسلام آباد میں ریڈزون دہشت گردی سے بچائو کے لئے قرار دیا گیا تھا ،یہ حکومت کا استحقاق نہیں ہے کہ کسی علاقے کو ریڈزون قرار دے،ہم مختلف الخیال سیاسی جماعتیں ہیں، ذرا سا تعطل آیا تھا جو نہ آتا تو بہتر تھا ،4 اپریل کو سی ای سی میں ہم اپنا پارٹی فیصلہ کرینگے ،
نیب کو خود اپنے سے اور حکومت سے خطرہ ہے ،ہم اکٹھے تھے اور اکٹھے ہیں، ایک ہی جماعت میں اختلافات ہو جاتے ہیں تو یہ تو پھر الگ الگ سیاسی جماعتیں ہیں،ہمارے مخالفین نے متعدد بار کہا کہ پی ڈی ایم ٹوٹ گئی لیکن وقت نے ثابت کیا کہ ہم نے متحد ہو کر حکومت کو شکست دی ہے ،ہمارے اجلاسوں میں ہونے والی باتوں کو باہر نہیں آنا چاہیئے تھا اور اب اس کو دوبارہ طے کیا گیا ہے،
ہم لانگ مارچ کے ساتھ ہیں ۔مولانا عبدالغفور حیدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ احتساب بے رحم قسم کا ہونا چاہیئے، ملک و قوم اور قومی دولت کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف بھرپور ایکشن ہونا چاہیئے ۔گذشتہ ڈھائی سالوں میں صرف اپوزیشن کا احتساب کیا جا رہا ہے ،یکطرفہ احتساب کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں ،کیا اسے حکومت، بی آر ٹی، مالم جبہ، آٹا و چینی،استعفوں کے بغیر ہم لانگ مارچ کے حامی ہیں۔